Maktaba Wahhabi

134 - 534
شراب سے منع کرنا کیوں کہ یہ ام الخبائث ہے: سنن نسائی اور سنن بیہقی میں عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: ((اجتنبوا الخمر فانہا ام الخبائث۔)) ’’شراب سے بچو یہ ام الخبائث ہے۔‘‘ گزشتہ اقوام میں ایک شخص بڑا عابد و زاہد تھا، ایک عورت نے اس پر فریفتہ ہو کر اس کو گمراہ کر دیا، اس نے اس شخص کے پاس اپنی لونڈی کو بھیجا، اس نے آکر اس عابد شخص سے کہا کہ وہ خاتون آپ کو گواہی کے لیے بلا رہی ہے، یہ شخص اس لونڈی کے ساتھ چل پڑا، جب اس کے قصر میں پہنچا تو جب دروازے سے گزرتا یہ لونڈی اس دروازے کو بند کرتی جاتی، یہاں تک کہ وہ ایک حسن و جمال کی پیکر خاتون کے پاس پہنچا اس کے پاس ایک لڑکا اور شراب کا مٹکا تھا، اس حسینہ نے اس عابد سے کہا کہ میں نے تمہیں شہادت کے لیے نہیں بلایا ہے، بلکہ تمہیں اس لیے بلایا ہے کہ تم یا تو مجھ سے صحبت کرو یا ایک پیالہ شراب نوش کر لو یا اس بچے کو قتل کر دو۔ (اس کے علاوہ تمہارے لیے کوئی چارہ نہیں، اس نے اسی میں عافیت سمجھی کہ شراب پی لی) اس نے کہا مجھے ایک پیالہ شراب دے دو جب اس نے اس کو ایک پیالہ شراب پلایا تو اس نے مزید مطالبہ کیا یہاں تک کہ اس کے ساتھ زنا بھی کیا، اور اس بچے کو قتل بھی کیا۔ لہٰذا لوگو! شراب سے بچو، اللہ کی قسم ایمان اور شراب نوشی دونوں اکٹھے نہیں ہو سکتے، دونوں میں سے کوئی ایک اس سے ضرور نکل باہر ہوں گے۔[1] عثمان رضی اللہ عنہ کے خطبات اور حکمت کی باتیں ا۔ قیامت کی تیاری سے متعلق خطبہ: حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا، پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: لوگو! اللہ سے تقویٰ اختیار کرو، یقینا اللہ سے تقویٰ غنیمت ہے، لوگوں میں سب سے بڑا ہوشیار و زیرک وہ ہے جو اپنے نفس کو تابع کر لے، اور موت کے بعد آنے والی زندگی کے لیے کام کرے، اور قبر کی تاریکیوں کے لیے اللہ کا نور حاصل کرے۔ بندے کو ڈرنا چاہیے کہ کہیں اسے قیامت کے دن اندھا نہ اٹھایا جائے حالاں کہ وہ دنیا میں بینا تھا۔ حکیم شخص کے لیے جامع کلمات کافی ہیں۔ بہرہ دور سے پکارا جاتا ہے۔ جان لو! اللہ جس کے ساتھ ہو وہ کسی سے نہیں ڈرتا، اور جس کے خلاف اللہ ہو وہ اللہ کے بعد کس سے امیدیں باندھ سکتا ہے؟[2] عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter