Maktaba Wahhabi

140 - 534
(۳) اہم شخصی اوصاف ذوالنورین رضی اللہ عنہ کی شخصیت قائدانہ تھی اور آپ قائد ربانی کے اوصاف سے متصف تھے، ہم یہاں بعض کو اجمالاً اور بعض کو تفصیلاً ذکر کریں گے۔ آپ کے اہم ترین اوصاف یہ ہیں: اللہ اور یوم آخرت پر عظیم ایمان، علم شرعی، اللہ پر اعتماد و یقین، قدوہ و اسوہ، صدق و صفا، کمال و شجاعت، مروت و زہد، حب نصیحت، تواضع، قبول نصیحت، حلم و بردباری، صبر، علوہمت، حزم و دور اندیشی، قوی ارادہ، عدل، مشکلات کو حل کرنے کی قدرت و صلاحیت، تعلیم اور قائدین کو تیار کرنے کی صلاحیت و قدرت وغیرہ وغیرہ۔ ربانی قیادت کی جو صفات اللہ تعالیٰ نے آپ کے اندر و دیعت کر رکھی تھیں آپ نے ان کے ذریعہ سے حکومت کی حفاظت فرمائی، اور مفتوحہ علاقوں میں رونما ہونے والی بغاوتوں کا قلع قمع کیا، اور پوری ثابت قدمی کے ساتھ اللہ کے فضل و توفیق سے اسے متعین اہداف کی طرف لے کر چلے۔ وہ اہم ترین اوصاف جس پر ہم یہاں روشنی ڈالنا چاہتے ہیں یہ ہیں: علم اور تعلیم و تربیت کی قدرت و صلاحیت: عثمان رضی اللہ عنہ کا شمار کتاب و سنت کے اکابر علماء صحابہ میں ہوتا ہے اور عنقریب ہم آپ کے قضائی، مالی، جہادی، اور فقہی اجتہادات کا تذکرہ ان شاء اللہ کریں گے۔ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما کے نقش قدم کے اتباع کے انتہائی حریص تھے، چنانچہ عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ عبیداللہ بن عدی بن خیار نے انہیں خبر دی کہ مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمن بن اسود بن عبد یغوث نے ان سے کہا: تم اپنے ماموں امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ سے ولید بن عقبہ کے بارے میں کیوں نہیں گفتگو کرتے، ان کے کیے پر لوگ آپس میں کثرت سے چہ میگوئیاں کر رہے ہیں؟ عبید اللہ کا بیان ہے کہ ایک روز جب امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ نماز کے لیے نکلے میں آپ کے سامنے آیا اور عرض کیا مجھے آپ سے کام ہے وہ یہ کہ میں آپ کو نصیحت کرنا چاہتا ہوں۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے شخص میں اللہ کی تم سے پناہ چاہتا ہوں۔ پھر میں (عبیداللہ) واپس آگیا، جب نماز ہو گئی تو میں مسور اور ابن عبدیغوث کے پاس جا بیٹھا اور انہیں اس کی خبر دی ان دونوں نے مجھ سے کہا: تم نے اپنی ذمہ داری ادا کر دی، ابھی میں ان دونوں کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ امیر المومنین کا فرستادہ آپہنچا۔ ان دونوں نے مجھ سے کہا: اللہ کی ابتلاء میں تم پڑ گئے، میں امیر المومنین کے پاس چل پڑا، جب آپ کے پاس پہنچا تو انہوں نے فرمایا: تم ابھی کیا نصیحت کرنا چاہتے تھے؟ حمد و صلوٰۃ کے بعد میں نے عرض کیا: اللہ تعالیٰ نے
Flag Counter