Maktaba Wahhabi

146 - 534
وہ ’’لا إلہ إلا اللّٰه، سبحان اللّٰہ، الحمد للّٰہ، اللّٰہ اکبر، اور لاحول ولا قوۃ إلا باللّٰہ‘‘ ہیں۔[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی بات منسوب کرنے کی سنگینی: عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((من تعمد علی کذبا فلیتبوأ بیتا فی النار۔)) [2] ’’جو جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے وہ اپنا گھر جہنم میں بنا لے۔‘‘ یہ بعض وہ روایات ہیں جنھیں عثمان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، جو عثمان رضی اللہ عنہ کے علم اور سنت نبوی اور فقہ شریعت کا حریص ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔ حلم و بردباری: حلم و بردباری حکمت کے ارکان میں سے بنیادی رکن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں مختلف مقامات پر خود کو اس صفت سے متصف قرار دیا ہے۔ بطور مثال ارشاد الٰہی ہے: إِنَّ الَّذِينَ تَوَلَّوْا مِنْكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ إِنَّمَا اسْتَزَلَّهُمُ الشَّيْطَانُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُوا وَلَقَدْ عَفَا اللّٰهُ عَنْهُمْ إِنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ (155) (آل عمران: ۱۵۵) ’’تم میں سے جن لوگوں نے اس دن پیٹھ دکھائی جس دن دونوں جماعتوں کی مڈبھیڑ ہوئی تھی، یہ لوگ اپنے بعض کرتوتوں کے باعث شیطان کے پھسلانے میں آگئے، لیکن یقین جانو کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف کر دیا۔ اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور تحمل والا ہے۔‘‘ آپ حلم و بردباری اور عفو و درگزر میں مثال درجہ کو پہنچے ہوئے تھے۔ خلیفہ راشد عثمان رضی اللہ عنہ اقوال و افعال اور احوال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء و پیروی کا سخت اہتمام کرتے تھے۔ آپ کے مختلف مواقف حلم اور ضبط نفس پر دلالت کرتے ہیں۔ واضح ترین موقف جو آپ کی بردباری پر واضح دلیل ہے وہ آپ کے محصور کیے جانے کا واقعہ ہے، جب کہ شرپسند آپ کو آپ کے گھر میں محصور کر کے آپ کے قتل کے درپے تھے، ان حالات میں آپ کے دفاع میں مہاجرین و انصار کی جو جماعت آپ کے پاس تھی آپ نے انہیں اپنے گھروں کو واپس چلے جانے کا حکم دے دیا، حالاں کہ وہ آپ کی حفاظت و دفاع کرنے پر قادر تھے۔ اللہ کی ملاقات کے شوق اور مسلمانوں کے خون کی حفاظت میں آپ کی بردباری نمایاں تھی۔[3] رواداری و عالی ظرفی: عطاء بن فروخ سے روایت ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے ایک شخص سے زمین خریدی، اس نے قیمت وصول کرنے
Flag Counter