Maktaba Wahhabi

147 - 534
میں تاخیر کی، آپ اس سے ملے اور کہا: تمہیں اپنا مال لینے میں کیا چیز مانع ہوئی؟ اس نے کہا: آپ نے مجھے دھوکا دیا ہے، جس سے بھی ملتا ہوں وہ مجھے ملامت کرتا ہے۔ آپ نے فرمایا: کیا یہ چیز مانع ہوئی ہے؟ اس نے کہا: ہاں۔ آپ نے فرمایا: تمہیں اختیار ہے خواہ اپنی زمین لے لو یا قیمت، پھر فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((ادخل اللّٰہ الجنۃ رجلا کان سہلا مشتریا و بائعا، و قاضیا و مقتضیا۔))[1] ’’اللہ تعالیٰ اس شخص کو جنت میں داخل کرے گا جو خرید و فروخت اور لینے و دینے میں سہل اور روا دار ہو۔‘‘ یہ بیع و شراء میں رواداری کی اعلیٰ ترین مثال ہے، اور جودو سخا اور دنیا سے بے اعتنائی جو عثمان رضی اللہ عنہ کی فطرت میں داخل تھی اس کی اعلیٰ دلیل ہے۔ وہ مکارم اخلاق کے فروغ کے لیے دنیا کو غلام بناتے تھے جس میں سے ایک آپ کا اہم ترین ایثار ہے۔ دنیا آپ کو اپنا غلام نہیں بنا سکتی تھی کہ آپ کو انانیت میں مبتلا کر دے اور آپ اپنے خاص مصالح کو ترجیح دینے لگیں اگرچہ لوگوں کا نقصان ہو۔[2] نرمی: اللہ تعالیٰ نے اس بات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر احسان جتلایا ہے کہ اس نے آپ پر اور اپنے بندوں پر رحم کھاتے ہوئے نرمی کی صفت سے آپ کو متصف قرار دیا۔ ارشاد الٰہی ہے: {فَبِظُلْمٍ مِنَ الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ طَيِّبَاتٍ أُحِلَّتْ لَهُمْ وَبِصَدِّهِمْ عَنْ سَبِيلِ اللّٰهِ كَثِيرًا (160)} (النساء: ۱۶۰) ’’اللہ کی رحمت کے باعث آپ ان پر نرم دل ہیں، اور اگر آپ بد زبان اور سخت دل ہوتے تو یہ سب آپ کے پاس سے چھٹ جاتے۔‘‘ اس آیت کریمہ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ نرمی کی صفت اللہ کی رحمت ہے اور وہ اپنے جس بندے کو چاہتا ہے عطا کرتا ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے آپ پر اور آپ جن کی طرف مبعوث کیے گئے تھے ان پر رحم کھاتے ہوئے اس صفت سے متصف کیا تھا، اور اس آیت سے یہ بات سمجھی جاتی ہے کہ جو نرمی کی صفت سے متصف ہوتا ہے لوگ اس کو محبوب رکھتے ہیں اور اس کے گرویدہ ہوتے ہیں اور اس کے اوامرو نواہی کی لوگ پابندی کرتے ہیں۔[3] نرمی ان بہترین اور پاکیزہ صفات میں سے ہے جس سے عثمان رضی اللہ عنہ متصف تھے۔ آپ اپنی رعایا کے لیے انتہائی نرم اور انتہائی شفیق و مہربان تھے، آپ کو ہر وقت یہ فکر دامن گیر رہتی تھی کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی مصیبت زدہ ہو اور اس کی خبر نہ مل سکے، اور پھر آپ اس کی ضرورت پوری نہ کر سکیں۔ لوگوں کے حالات برابر معلوم کرتے رہتے تھے، کمزور کی مدد کرتے اور طاقتور سے حق وصول کرتے۔
Flag Counter