Maktaba Wahhabi

163 - 534
(۱) مالی ادارہ جب عثمان رضی اللہ عنہ مسند خلافت پر جلوہ افروز ہوئے تو آپ نے عمر رضی اللہ عنہ کی مالی سیاست میں کوئی تغیر اور تبدیلی رونما نہ کی بلکہ اسی پر قائم رہے اگرچہ آپ نے اپنے دور خلافت میں مسلمانوں کو مال جمع کرنے، عمارتیں تعمیر کرنے اور اراضی کو اپنی ملکیت میں لانے کی آزادی دی اور اس سلسلہ میں مسلمانوں پر جو شدت عمر رضی اللہ عنہ کے یہاں تھی وہ ختم ہو گئی جو انہیں خوف زدہ رکھتی تھی اور ان کی بہت سی خواہشات کی تکمیل سے مانع تھی۔ عثمان رضی اللہ عنہ کا دور مسلمانوں کے لیے خوش حالی اور آسائش کا دور تھا۔[1] ۱۔ مالی سیاست، زمام حکومت سنبھالتے ہوئے جس کا اعلان عثمان رضی اللہ عنہ نے کیا عثمان رضی اللہ عنہ نے گورنروں کے نام، خراج وصول کرنے والوں کے نام اور رعایا کے نام خطوط تحریر کیے جس کی تفصیل اس سے قبل آپ کے منہج حکومت کے بیان میں ہم کر چکے ہیں۔ ان خطوط کی روشنی میں مالی سیاست کے عام عناصر جن کا اعلان تیسرے خلیفہ راشد عثمان رضی اللہ عنہ نے کیا، مندرجہ ذیل اسس و مبادی پر قائم تھے: ٭ عام اسلامی مالی سیاست کی تنفیذ۔ ٭ خراج کی وصولی کا رعایا کی حفاظت و خبر گیری میں خلل انداز نہ ہونا۔ ٭ مسلمانوں سے بیت المال کا حق وصول کرنا۔ ٭ بیت المال سے مسلمانوں کے حق کو ادا کرنا۔ ٭ ذمیوں پر ظلم نہ کرنا، ان سے بیت المال کا حق وصول کرنا اور ان کے حقوق ادا کرنا۔ ٭ محصلین خراج کا امانت و وفا کی صفت سے متصف ہونا۔ ٭ عوام کی خوش حالی کی وجہ سے رونما ہونے والے مالی انحرافات سے بچنا۔[2] ان اسس و مبادی کی تفصیل درج ذیل ہے: ۱۔عام اسلامی مالی سیاست کی تنفیذ کی نیت: یہ بات شک و شبہ سے بالاتر ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے عام اسلامی مالی سیاست کی تنفیذ کا عزم مصمم کر رکھا تھا
Flag Counter