Maktaba Wahhabi

169 - 534
۶۔ یتیم پر عدم ظلم: عام مال میں نصوص قرآنی کی روشنی میں یتیم کو حقوق حاصل ہیں اگر یتیم فقیر ہے تو وہ مال زکوٰۃ کا مستحق ہے۔ ارشاد الٰہی ہے: إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّٰهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنَ اللّٰهِ وَاللّٰهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ (60) (التوبہ: ۶۰) ’’صدقہ (زکوٰۃ) صرف فقیروں کے لیے ہیں اور مسکینوں کے لیے اور ان کے وصول کرنے والوں کے لیے اور ان کے لیے جن کے لیے دل پرجائے جاتے ہوں اور گردن چھڑانے میں اور قرض داروں کے لیے اور اللہ کی راہ میں اور راہرو مسافروں کے لیے، فرض ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ علم و حکمت والا ہے۔‘‘ مال غنیمت کے خمس میں یتیم کا حصہ ہے۔ ارشاد الٰہی ہے: وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَأَنَّ لِلّٰهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ إِنْ كُنْتُمْ آمَنْتُمْ بِاللّٰهِ وَمَا أَنْزَلْنَا عَلَى عَبْدِنَا يَوْمَ الْفُرْقَانِ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ وَاللّٰهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (41) (الانفال: ۴۱) ’’جان لو کہ تم جس قسم کی جو کچھ غنیمت حاصل کرو اس میں سے پانچواں حصہ تو اللہ کا ہے اور اس کے رسول کا اور قرابت داروں کا اور یتیموں کا اور مسکینوں کا اور مسافروں کا، اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو اور اس چیز پر جو ہم نے اپنے بندے پر اس دن اتاری ہے جو دن حق و باطل کی جدائی کا تھا جس دن دو افواج بھڑگئی تھیں اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ یتیم کو بیت المال کے عطیات میں حق حاصل ہے، چنانچہ بیت المال سے بچوں کے لیے عطیات مقرر کیے جاتے تھے اور اس ضمن میں ایتام بھی داخل تھے۔ اگر یتیم مال دار ہو تو وہ اپنے مال پر عائد شدہ زکوٰۃ ادا کرے گا اور زکوٰۃ وصول کرنے والے کی ذمہ داری ہے کہ وہ حق و عدل کے ساتھ زکوٰۃ وصول کرے تاکہ نا حق اس کے ظلم کی وجہ سے یتیم کا مال یا اس کا بعض حصہ ضائع نہ ہو۔[1] ۷۔ عاملین خراج کا امانت و وفا کی صفت سے متصف ہونا: ارشاد الٰہی ہے:
Flag Counter