Maktaba Wahhabi

176 - 534
۲۔ مقتول کا ساز و سامان قاتل کے لیے: جنگ میں مقتول کے پاس جو اسلحہ اور سواری ہو اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ ہے کہ وہ قاتل کا ہے چنانچہ ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معرکہ حنین کے موقع پر فرمایا: (( من قتل قتیلا لہ بینۃ فلہ سلبہ۔))[1] ’’جس نے کفار کی فوج میں سے کسی کو قتل کیا اس کے لیے مقتول کا ساز و سامان ہے بشرطیکہ اس کے پاس اس کا ثبوت ہو۔‘‘ اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ قاتل کو مقتول کے سازو سامان کا حق اسی وقت حاصل ہو گا جب کہ وہ اس پر ثبوت فراہم کرے کہ اسی نے اس کو قتل کیا ہے۔ اگر دو آدمی کسی مقتول سے متعلق اختلاف کریں اور ہر ایک یہ کہے کہ میں نے اس کو قتل کیا ہے تو اس کا سازو سامان اس کو ملے گا جو یہ ثبوت فراہم کرے کہ اسی نے اس کو قتل کیا ہے۔[2] اسکندریہ کی بغاوت کے بعد رومی منویل خصی کی قیادت میں چڑھ دوڑے اور اسکندریہ میں پڑاؤ ڈالا لیکن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے ان کو چھیڑا نہیں، انہیں اپنے قریب آنے دیا تاکہ کفار خود آپس میں کٹ مریں، چنانچہ وہ اسکندر یہ سے نکلے اور ان کے ساتھ وہ حضرات بھی تھے جو بستیوں میں سے بد عہدی کا شکار ہوئے تھے، وہ بستیوں میں اترتے شراب پیتے، ان کا کھانا کھاتے اور لوٹ مار مچاتے، عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے ان سے تعارض نہیں کیا بلکہ آگے بڑھنے دیا یہاں تک کہ وہ لوگ نقیوس پہنچ گئے تو آپ ان سے خشکی و تری میں نبرد آزما ہوئے اور تیروں سے جنگ کی پھر تری سے نکلے اور خشکی پر موجود لوگوں سے جا ملے اور تیر کی جنگ جاری رکھی پھر ایک رومی جرنیل دعوت مبارزت دیتے ہوئے گھوڑے پر سوار سنہری اسلحہ لیے ہوئے آگے بڑھا۔ اس کے جواب میں زبید کا کا ایک فرد جس کا نام حومل اور کنیت ابو مذحج تھی مقابل میں آیا، دونوں نے دیر تک نیزے سے مقابلہ آرائی کی پھر رومی جرنیل نے نیزہ پھینک دیا اور تلوار لے لی ادھر حومل نے بھی نیزہ پھینک کر تلوار سنبھال لی۔ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ ان کو پکارنے لگے اے ابو مذحج! وہ جواب میں عرض کرتے حاضر ہوں۔ لوگ نیل کے ساحل پر خشکی میں اپنے اپنے مقام پر ڈٹے رہے اور کچھ دیر دونوں نے تلوار چلائی پھر رومی جرنیل نے حومل پر حملہ کر دیا اور زخم گہرا لگا پھر حومل نے خنجر اٹھایا اور دشمن پر وار کیا اس کے بعد اس کو ذبح کر دیا اور اس کا ساز و سامان لے لیا پھر حومل کا کچھ دنوں کے بعد انتقال ہو گیا (اللہ آپ پر رحم کرے) پھر مسلمان رومی فوج پرٹوٹ پڑے اور انہیں اسکندریہ کی طرف لوٹنے پر مجبور کر دیا پھر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح نصیب فرمائی اور رومی جرنیل منویل خصی قتل کر دیا گیا۔[3]
Flag Counter