Maktaba Wahhabi

177 - 534
۳۔ بعض عثمانی فتوحات میں مال غنیمت کی قیمت اور بیت المال کا حصہ: عبدالملک بن مسلمہ دوسروں سے روایت کرتے ہیں کہ ہم افریقہ کی فتح میں عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے انہوں نے ہمارے درمیان خمس نکالنے کے بعد مال غنیمت تقسیم کیا، ہر شہسوار کو تین ہزار دینار (دو ہزار گھوڑے کا حصہ اور ایک ہزار شہوار کا) اور پیدل کو ایک ہزار دینار ملے۔ فوج میں سے ایک شخص کا انتقال ہو گیا تو اس کے اہل خانہ کو اس کے انتقال کے بعد ایک ہزار دینار دیے۔[1] عثمان بن صالح وغیرہ کا بیان ہے کہ عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ کا لشکر بیس ہزار افراد پر مشتمل تھا۔ اور یہ بات واضح ہے کہ مال غنیمت کا پانچواں حصہ اس ارشاد الٰہی کے مطابق بیت المال کا ہے: وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ إِنْ كُنْتُمْ آمَنْتُمْ بِاللّٰهِ وَمَا أَنْزَلْنَا عَلَى عَبْدِنَا يَوْمَ الْفُرْقَانِ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ وَاللّٰهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (41) (الانفال: ۴۱) ’’جان لو کہ تم جس قسم کی جو کچھ غنیمت حاصل کرو اس میں سے پانچواں حصہ تو اللہ کا ہے اور رسول کا اور قرابت داروں کا اور یتیموں کا اور مسکینوں کا اور مسافروں کا اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو اور اس چیز پر جو ہم نے اپنے بندے پر اس دن اتاری ہے جو دن حق و باطل کی جدائی تھا جس دن دو افواج بھڑگئی تھیں،اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کا اور قرابت داروں کا حصہ ختم ہو گیا۔ عہد صدیقی اور فاروقی اور اسی طرح عہد عثمانی میں اسی پر عمل رہا اور باقی چار حصے فاتحین پر تقسیم کیے جاتے رہے۔ بایں طور کہ شہسوار اور اس کے گھوڑے کے لیے تین حصے اور پیادہ کے لیے ایک حصہ۔ مذکورہ بالا دونوں روایات سے خمس کی قیمت کا حساب جو بیت المال کو حاصل ہوا لگایا جا سکتا ہے، اس طرح پورے مال غنیمت کو معلوم کیا جا سکتا ہے بالفرض اگر شہسوار فوج کا دسواں حصہ تھے جس کی تعداد بیس ہزار تھی تو حساب اس طرح ہو گا: 2000 شہسوار x 3000 = 6000,000 دینار 18000 پیادہ x 1000 = 18000،000 دینار مجموعی رقم جو مجاہدین کو حاصل ہوئی = ۲۴ ملین دینار۔ جو مال غنیمت کا 4/5 حصہ ہے اور بیت المال کاخمس
Flag Counter