Maktaba Wahhabi

182 - 534
کا خزانہ ہیں، جزیہ کی شکل میں بیت المال کو اپنا حصہ ان کے مال میں سے ملے گا۔ ۲۔ ذمیوں کے مال میں جزیہ کی مقدار حکومت کے اخراجات کی روشنی میں متعین ہو گی اگر اخراجات زیادہ ہوئے تو جزیہ میں اضافہ ہو گا اور اگر اخراجات میں کمی ہوئی تو اسی حساب سے جزیہ کی مقدار بھی کم ہو جائے گی۔ ۳۔ حکومت کے اخراجات کے مطابق جزیہ کی مقدار میں اضافہ و کمی اس اصول کا نتیجہ ہے کہ ہر شہری کی ملک کے عام اخراجات میں شرکت ضروری ہے، ہر فرد اپنی طاقت کے مطابق اس میں حصہ لے تاکہ اخراجات کی تقسیم و توزیع میں عدل و انصاف قائم ہو اور ذمیوں کے ساتھ حسن معاملہ کی نبوی وصیت کا تقاضا بھی یہی ہے۔[1] عہد عثمانی میں خراج و عشر کی عام آمدنی: ۱۔خراج: … عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں اسلامی فتوحات کا سلسلہ بڑھا۔ ان فتوحات کے نتیجہ میں مفتوحہ ممالک کی زرعی زمینیں اسلامی خلافت کے قبضہ میں آئیں۔ عمر رضی اللہ عنہ انہیں مسلمانوں کے لیے مال فے قرار دے کر ان کے مالکین اہل کتاب کے ہاتھوں میں باقی رکھا جو اپنے دین پر باقی رہنا چاہتے تھے کہ وہ ان زمینوں کو کاشت کریں اور بیت المال کو خراج ادا کریں چوں کہ عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں اسلامی فتوحات کا پھیلاؤ بڑھا اس لیے خراج کی شکل میں بیت المال کی آمدنی میں کافی اضافہ ہوا۔[2] ۲۔تجارتی عشر: …عہد فاروقی میں عشر کا نظام ان اسس و قواعد پر قائم رہا جسے عمر رضی اللہ عنہ نے وضع کیا تھا اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں بظاہر عام طور سے تجارتی عشر کی آمدنی میں اضافہ ہوا کیوں کہ فتوحات کی وجہ سے اسلامی سلطنت کی مساحت میں کافی اضافہ ہوا اور پھر بعض لوگوں کے پاس مال و ثروت میں کافی اضافہ ہوا جس کی وجہ سے عام طور سے قوت خرید بڑھی، خصوصاً عہد عثمانی کے ابتدائی سالوں میں جن میں کہ استقرار اور امن و امان بحال رہا اور قوت خرید میں اضافہ کا لازمی نتیجہ ہوتا ہے کہ اشیاء کی طلب میں اضافہ ہوتا ہے اور پھر اس کے نتیجہ میں در آمدات میں زیادتی ہوتی اور پھر در آمد شدہ اشیاء پر اصول و ضوابط کے مطابق تجارتی عشر نافذ ہوتا ہے۔ اسی طرح عہد عثمانی میں اشیاء کی قیمتوں میں ارتفاع بھی تجارتی عشر کے اضافہ کے بنیادی اسباب و عوامل میں سے ثابت ہوا کیوں کہ تجارتی عشر ایک طرح کا ٹیکس ہے جس میں قیمت کا اعتبار کیا جاتا ہے، اشیاء کی قیمتوں پر متعین شرح سے وصول کیا جاتا ہے۔ اشیاء کی نوعیت کا اعتبار نہیں کیا جاتا۔[3] ۷۔ زمینوں کی جاگیر سے متعلق سیاست عثمانی زمینوں کی اصلاح و کاشت کی غرض سے لوگوں کو جاگیر پر اسے دینے کی سیاست نبوی پر ابوبکر رضی اللہ عنہ قائم
Flag Counter