Maktaba Wahhabi

190 - 534
معرفت سے ہی عدل قائم ہو گا۔‘‘[1] آپ کے دور خلافت میں جب اسلامی فتوحات میں وسعت ہوئی اور حکومت کے ذرائع آمدن میں اضافہ ہوا تو اس کے پیش نظر عثمان رضی اللہ عنہ نے مال گودام اور خزانے قائم کیے۔[2] مذکورہ اضافے کے نتیجہ میں عطیات اور تنخواہوں میں اضافہ ہوا، چنانچہ فوج کی تنخواہ میں ہر فرد کے لیے سو درہم کی مقدار میں اضافہ ہوا۔ آپ پہلے خلیفہ ہیں جس نے عطیات و تنخواہوں میں اضافے کیے اور بعد کے آنے والے خلفاء نے اضافے میں آپ کی اقتدا کی۔[3] حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’میں نے منادی کو اعلان کرتے ہوئے سنا لوگو! اپنے کپڑے لینے کے لیے نکلو، گھی اور شہد لینے کے لیے نکلو۔‘‘ نیز فرماتے ہیں: ’’فراوانی سے روزی مل رہی تھی، خیر کثیر تھا، آپ کے تعلقات استوار تھے، روئے زمین پر کوئی مسلمان کسی مسلمان سے خوف نہیں کھاتا تھا بلکہ ایک دوسرے سے محبت کرتے، ایک دوسرے کی مدد کرتے اور مانوس رہتے۔‘‘[4] عثمان رضی اللہ عنہ اسلامی سرحدوں کی حفاظت کا بے حد اہتمام فرماتے، وہاں افواج کو مقرر فرماتے اور فوجی قائدین کو سرحدوں پر پہرہ دینے والے افواج کے لیے تنخواہ اور عطیات جاری کرنے اور اس میں مزید اضافہ کرنے کا حکم فرماتے۔[5] ۱۱۔ مال کی ریل پیل کا اجتماعی اور اقتصادی زندگی پر اثر عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں خراج کی کثرت ہوئی اور چہار جانب سے مال آنے لگا۔ آپ نے اس کے لیے خزانے اور مال گودام قائم کیے۔ اجتماعی اور اقتصادی زندگی پر اس کا گہرا اثر پڑا۔ ابو اسحاق بیان کرتے ہیں کہ ان کے دادا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا آپ کے ساتھ آپ کے کتنے بچے ہیں؟ انہوں نے جواب میں عرض کیا: اتنے، عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے آپ کے لیے ایک ہزار پانچ سو درہم اور آپ کے ہر بچے کے لیے سو سو درہم مقرر کیا ہے۔[6]
Flag Counter