Maktaba Wahhabi

205 - 534
۳۔ اقامت حق میں عثمان رضی اللہ عنہ انتہائی قوی تھے اس سلسلہ میں کسی ملامت گر کی ملامت کی پروا نہ کرتے تھے۔ ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ اکیلے ماں شریک بھائی تھے لیکن آپ نے اس کی پروا نہ کی۔[1] ۴۔ احکام شرعیہ کی تنفیذ پولیس کے محبوب ترین اعمال میں سے ہے۔[2] ۱۳۔ بچے کی چوری: چوری کی حد اس وقت نافذ کی جائے گی جب کہ چور عاقل، بالغ، مختار اور حرمت کا علم رکھنے والا ہو۔ چنانچہ عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس ایک بچہ حاضر کیا گیا جس نے چوری کی تھی آپ نے حکم دیا کہ اس کا ازار اٹھا کر دیکھو۔ دیکھا گیا تو زیر ناف بال نہ آئے تھے لہٰذا آپ نے اس کا ہاتھ نہ کاٹا۔[3] ۱۴۔ تعزیری قید: ضابی بن حارث برجمی نے ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں انصار کے لوگوں سے ایک کتا مستعار لیا جس کا نام قرحان تھا اور ہرن کا شکار کرتا تھا، پھر اس نے اس کتے کو اپنے پاس رکھ لیا اور واپس کرنے سے انکار کر دیا انصاریوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی اس کے خاندان کے لوگوں سے مدد چاہی، وہ جمع ہوئے اور اس کتے کو اس سے چھین کر انصار کو واپس کر دیا اس پر ضابی نے ان اشعار کے ذریعہ سے ان پر حملہ کیا: تجشم دونی وفد قرحان خطۃ تضل لہا الوجناء و ہی حسیر ’’قرحان کے وفد نے میرے خلاف عظیم سازش رچی جس سے مضبوط اونٹنی بھی تھک کر پھسل کر گرپڑے۔‘‘ قباتوا شباعاناعمین کانما حباہم ببیت المرزبان امیر ’’انہوں نے خوب شکم سیر ہو کر لذیذ کھانے کھا کر رات گزاری گویا کہ شاہی محل میں کسی امیر نے انہیں خوش آمدید کہا ہو۔‘‘ فکلبکم لا تتر کوا فہو امکم فان عقوق الامہات کبیر ’’تم اپنے کتے کو مت چھوڑو کیوں کہ وہ تمہاری ماں ہے اور ماں کی نافرمانی بڑا گناہ ہے۔‘‘
Flag Counter