Maktaba Wahhabi

212 - 534
۶۔ خطبہ جمعہ میں استراحت: قتادہ رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے، لیکن عثمان رضی اللہ عنہ کو جب کھڑا ہونا مشکل ہو گیا تو آپ کھڑے ہو کر خطبہ شروع فرماتے پھر بیٹھ جاتے پھر جب معاویہ رضی اللہ عنہ کا دور آیا تو آپ پہلا خطبہ بیٹھ کر اور دوسرا کھڑا ہو کر دیتے۔[1] ۷۔ رکوع سے قبل دعائے قنوت: انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جس نے سب سے پہلے رکوع سے قبل دعائے قنوت (ہمیشہ) پڑھنا شروع کی وہ عثمان رضی اللہ عنہ ہیں تاکہ لوگوں کو رکعت مل جائے۔[2] ۸۔ احکام حج کے سب سے بڑے عالم: امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ لوگ یہ سمجھتے تھے کہ احکام حج کے سب سے بڑے عالم عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اور پھر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہیں۔[3] ۹۔ میقات سے قبل احرام سے روکنا: عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے خراسان فتح کیا تو فرمایا یہ اللہ کی طرف سے فتح و نصرت حاصل ہوئی ہے مجھ پر لازم ہے کہ میں اس کا شکریہ ادا کروں، اس کی شکل یہ ہے کہ میں خراسان سے احرام باندھ کر عمرہ ادا کروں۔ لہٰذا انہوں نے نیساپور سے احرام باندھا اور خراسان پر احنف بن قیس کو اپنا جانشین مقرر کیا جب عمرہ ادا کر کے عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم نے اپنے اس عمرہ سے خسارہ اٹھایا جب کہ نیساپور سے احرام باندھا۔ یہ واقعہ اس سال کا ہے جس سال آپ کی شہادت ہوئی۔[4] ۱۰۔ عدت وفات میں حج و عمرہ کا سفر: معروف ہے کہ عدت کے اندر عورت اپنے گھر ہی میں رات گزارے گی عدت ختم کیے بغیر سفر نہیں کر سکتی کیوں کہ اس سے گھر سے باہر رات گزارنا لازم آئے گا اور حج و عمرہ سفر سے خالی نہیں اسی لیے عثمان رضی اللہ عنہ کا موقف تھا کہ عدت جب تک ختم نہ ہو عورت پر حج لازم نہیں اور آپ عدت کی حالت میں حج و عمرہ پر نکلنے والی خواتین کو جحفہ اور ذوالحلیفہ کی میقات سے واپس کر دیا کرتے تھے۔[5]
Flag Counter