Maktaba Wahhabi

219 - 534
لگے تھے اس لیے آپ نے اس راستے کو بند کرنا چاہا اور بلاشبہ یہ مناسب اجتہاد اور صحیح حکم ہے۔[1] ۲۴۔مرض الموت میں مطلقہ عورت کی توریث: عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے مرض الموت میں اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو عثمان رضی اللہ عنہ نے انقضائے عدت کے باوجود اس کو وراثت میں حصہ عطا فرمایا۔ روایت ہے کہ قاضی شریح نے اس شخص سے متعلق عمر رضی اللہ عنہ کو لکھا جس نے مرض الموت میں اپنی بیوی کو تیسری طلاق دے دی تو عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے جواب میں لکھا کہ اگر عورت وفات کے وقت عدت میں ہے تو اس کو وراثت میں حصہ دے دو اور اگر عدت ختم ہونے کے بعد شوہر کا انتقال ہوا ہے تو پھر وہ وراثت میں حصہ دار نہیں ہو سکتی۔ بعد ازیں کہ یہاں دونوں عمر بن خطاب اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہما کا ایک امر پر اتفاق ہے کہ مرض الموت میں طلاق زوجیت کو زائل نہیں کرتی جو موجب وراثت ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے انقضائے عدت کو حد مقرر فرمایا اور عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کے لیے کوئی حد مقرر نہیں فرمائی اور فرمایا: اس صورت میں مطلقہ عورت اپنے شوہر کی وارث ہو گی خواہ وہ شوہر کی وفات کے وقت عدت میں ہو یا عدت ختم ہو چکی ہو۔ اس مسئلہ میں کوئی نص وارد نہیں ہے اور اس فیصلہ کا اصل سبب شوہر کے ساتھ اس کے قصد کے بر خلاف معاملہ کرنا ہے کیوں کہ وہ مرض الموت میں بیوی کو طلاق دے کر اس کو وراثت میں حصہ دار بنانے سے فرار اختیار کرنا چاہتا تھا۔[2] ۲۵۔ مطلقہ کی توریث بشرطیکہ عدت ختم نہ ہوئی ہو: عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مطلقہ کی عدت ختم ہونے سے پہلے زوجین میں سے کسی کا انتقال ہو جائے تو زوجین میں جو زندہ ہو میّت کا وارث ہو گا۔[3] طول عدت توریث سے مانع نہ ہو گا بایں طور کہ ایک دو حیض آئے اور پھر حیض کا آنا رک جائے چنانچہ حبان بن منقذ نے اپنی بیوی کو صحت کی حالت میں طلاق دے دی اس وقت وہ بیٹی کو دودھ پلا رہی تھی اس کو سترہ ماہ تک حیض نہ آیا کیوں کہ رضاعت حیض سے مانع ہوا کرتی ہے پھر حبان بیمار پڑے جب کہ طلاق پر سات یا آٹھ ماہ گزر چکے تھے ان سے کہا گیا کہ تمہاری مطلقہ بیوی تمہاری وارث ہو گی انہوں نے کہا: مجھے عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس لے چلو ان کو عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس اٹھا کے لایا گیا انہوں نے عثمان رضی اللہ عنہ سے اپنی مطلقہ بیوی سے متعلق دریافت کیا اس وقت آپ کے پاس علی بن ابی طالب اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہما موجود تھے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے ان دونوں سے فرمایا آپ دونوں کا کیا خیال ہے؟ ان دونوں نے کہا: اگر
Flag Counter