Maktaba Wahhabi

246 - 534
احنف رضی اللہ عنہ آئے تو انہیں اس کی اطلاع دی، احنف رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے اس سے متعلق دریافت کیا تو لوگوںنے انہیں وہی بتایا جو اسید سے ان لوگوں نے کہا تھا۔ احنف رضی اللہ عنہ نے کہا خیر، اسے امیر کو پیش کرتے ہیں، دیکھتے ہیں کہ وہ اس سلسلہ میں کیا فرماتے ہیں۔ چنانچہ اسے عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کر دیا۔ عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا: ابوبحر! تم اسے لے لو یہ تمہارا ہے۔ احنف رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے اس کی ضرورت نہیں۔[1] آپ ہدیہ لینے میں بھی حرج محسوس کرتے تھے مال غنیمت میں جو حصہ ہوتا تھا اسی پر اکتفا فرماتے تھے۔[2] انتظار و توقف: احنف رضی اللہ عنہ انتظار و توقف سے کام لیتے، کوئی کام کرنے سے قبل خوب غور و فکر کرتے، اور ہزار جتن کرتے۔ آپ سے عرض کیا گیا: ابو بحر! آپ تو ہر کام میں انتہائی انتظار و توقف سے کام لیتے ہیں۔ فرمایا: میرے ہاں صرف تین کاموں میں جلدی ہے: نماز جب اس کا وقت ہو جائے، جنازہ جب حاضر ہو جائے، بیٹی جب اس کا مناسب پیغام نکاح آجائے۔[3] ورع و پرہیز گاری: احنف رضی اللہ عنہ انتہائی ایمانی قوت کے مالک اورپرہیز گار مومن انسان تھے۔ جیسے ہی اسلام کی دعوت آپ کو پہنچی آپ نے قبول اسلام میں جلدی کی اور آپ کے اشارے پر آپ کی پوری قوم نے اسلام قبول کر لیا۔[4]آپ نے داعیان حق کی بھرپور حمایت کی۔[5] رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اکثر عرب اور آپ کی قوم کے لوگ جب ارتداد کا شکار ہوئے تو آپ اپنے عقیدہ پر ثابت قدم رہے، اور عقیدئہ بر حق کے دفاع اور اس کی نشر و اشاعت میں ڈٹ کر جہاد کیا، اور اس راہ میں خوب شجاعت کا مظاہرہ کیا۔ حسن بصری رحمہ اللہ آپ کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’میں نے کسی قوم کے شریف کو آپ سے افضل نہیں دیکھا۔‘‘[6]احنف کا بیان ہے کہ عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجھے مدینہ میں ایک سال تک اپنے پاس رکھا، ہر شب و روز میرے پاس تشریف لاتے، اور آپ کو مجھ سے وہی چیز ملتی جو آپ کو محبوب ہوتی۔[7] جب فاروقی امتحان میں احنف رضی اللہ عنہ کامیابی سے ہمکنار ہوئے، یہ امتحان کس قدر سخت رہا ہو گا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، تو عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے ساتھ امیر بصرہ اور ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے نام خطوط ارسال کیے اور امیر بصرہ کے نام لکھا کہ ’’احنف اہل بصرہ کا سردار ہے۔‘‘ [8] اور ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو تحریر فرمایا: ’’تم احنف کو اپنامشیر بنا لو
Flag Counter