Maktaba Wahhabi

277 - 534
الْمُشْرِكُونَ (33) (التوبہ:۳۳) ’’اسی نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اسے اور تمام مذاہب پر غالب کر دے اگرچہ مشرک برا مانیں۔‘‘ اور ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( اذا ہلک قیصر فلا قیصر بعدہ ، وإذا ہلک کسریٰ فلا کسریٰ بعدہ، والذی نفسی بیدہ لتفقن کنوزہما فی سبیل اللّٰہ۔)) ’’جب قیصر ہلاک ہو جائے تو پھر اس کے بعد قیصر نہ ہو گا، اور جب کسریٰ ہلاک ہو جائے تو اس کے بعد کسریٰ نہ ہو گا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم ان دونوں کے خزانوں کو اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے۔ ‘‘[1] یہ سب عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں وقوع پذیر ہوا، اور اللہ کا وعدہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی صحیح ثابت ہوئی۔[2] فنون حرب و سیاست میں تطور و ترقی: پچھلے زمانہ میں اقوام کے درمیان جنگ زمین کے کسی ٹکڑے پر قبضہ کرنے کے لیے، کسی شہر یا قبیلہ پر ظلم و زیادتی کے سبب ہوا کرتی تھی، لیکن عہد رسالت اور عہدخلفائے راشدین میں اصول و مبادی کی خاطر جنگ شروع ہوئی، مسلمان اپنے عقیدہ کو روئے زمین پر غالب دیکھنا چاہتے تھے، لہٰذا ان کی ٹکر فاسد اور منحرف عقائد سے ہوئی، مثلاً مشرکین و مجوس کے عقائد۔ لیکن جنگی ترقی کا دائرہ یہیں تک محدود نہیں رہا بلکہ ہم دیکھتے ہیں کہ جنگ نے ایک نیا اسلوب اختیار کیا، وہ یہ کہ مسلم مجاہدین جنگ سے قبل اپنے دشمنوں کو اسلام، یا جزیہ، یا مقابلہ کا اختیار دیتے، چنانچہ مسلمانوں کی ان فتوحات سے ایک نادر و انوکھی سیاست و جود پذیر ہوئی جس کو تمام اقوام عالم نے پسند کیا، الا یہ کہ جس کے دل میں عدل و مساوات کے خلاف بغض ہو جس کے نتیجہ میں وہ فتنہ پردازی اور نافرمانی و سر کشی پر اتر آئے، اس طرح کے لوگوں نے بسا اوقات مسلمانوں کو شدت اختیار کرنے پر مجبور کر دیا۔[3] فوج میں لازمی بھرتی: فوج میں لازمی بھرتی کا آغاز عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور میں ہوا اور عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں بھی جاری رہا۔ معرکہ قادسیہ اصل سبب بنا کہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے لازمی بھرتی کی قرار داد جاری کی۔ آپ نے صوبوں کے گورنروں کو حکم جاری کیا کہ ہر طاقت یا رائے یا گھوڑا یا اسلحہ کے مالک جانباز کو حاضر کیا جائے۔ اگر برضا و رغبت آتا ہے تو
Flag Counter