Maktaba Wahhabi

281 - 534
اور شامی فوج کو بہت سارا مال غنیمت ہاتھ آیا، اور جب کوفہ کی امدادی فوج پہنچی تو مال غنیمت کی تقسیم سے متعلق اختلاف رونما ہوا، چنانچہ حبیب بن مسلمہ نے اس سلسلہ میں معاویہ کو تحریر بھیجی، اور پھر معاویہ نے خلیفہ راشد عثمان رضی اللہ عنہم کو تحریر بھیج کر اس سلسلہ میں دریافت کیا۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے اہل شام کو حکم فرمایا کہ وہ مال غنیمت کی تقسیم میں اہل عراق کو شامل کر لیں، حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے یہ حکم نامہ شامی فوج کو پڑھ کر سنایا، سب نے امیر المومنین کے لیے سمع و اطاعت کو ظاہر کیا، پھر یہ مال غنیمت شامی اور عراقی دونوں افواج کے درمیان تقسیم کیا گیا۔[1] دشمن کے مقابلہ میں متحدہ موقف کا اہتمام: عہد عثمانی میں عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے خراسان پر قیس بن الہیثم سلمی کو اپنا نائب مقرر کیا۔ قیس وہاں سے روانہ ہوئے، طبسین ، بادغیس، ہراۃ اورقہستان سے بہت بڑی فوج جمع کی، اور چالیس ہزار فوج لے کر پہنچے۔ پھر قیس بن الہیثم سلمی نے عبداللہ بن خازم سے مشورہ طلب کیا کہ تمہارا کیا خیال ہے؟ اس نے کہا میرا خیال یہ ہے کہ تم اس ملک کو میرے لیے چھوڑ دو، میں اس کا امیر ہوں، اور عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے عہد کیا ہے کہ جب خراسان میں جنگ ہو تو میں اس کا امیر ہوں گا۔ پھر اس سے متعلق عمدا گھڑی ہوئی تحریر پیش کر دی۔ قیس نے اس سلسلہ میں اس سے تکرار کو ناپسند کیا، اور اس کو اس کی حالت پر چھوڑ دیا اور امارت اس کو سونپ دی۔ قیس بن الہیثم نے اپنے اس فعل سے متحدہ موقف اور اتحاد کو برقرار رکھنا چاہا تاکہ اختلاف کی وجہ سے فوج میں کمزوری نہ رونما ہو جائے اور پھر شکست کھانا پڑے، بہر حال اللہ کے فضل سے دشمن پر مسلمانوں کو فتح حاصل ہوئی۔[2] صلح کی شرائط میں فوجی ضروریات کی فراہمی کی شرط: عہد عثمانی میں اسلامی فتوحات کا سلسلہ انتہائی وسیع ہو گیا، جس کی وجہ سے آپ کے جرنیل بعض صلح کے معاہدوں میں یہ شرط رکھتے تھے کہ مویشی، کھانا، پینا جس کی اسلامی فوج کو زاد راہ، خوراک اور نان و نفقہ کے طور پر ضرورت پڑ سکتی ہے اس کی فراہمی یہ لوگ کریں گے، تاکہ فتوحات میں مدد ملے، مرکزی قیادت سے خوراک اور زاد راہ لاد کر نہ لانا پڑے، اور اس کی طلب سے یہ بے نیاز رہیں تاکہ پوری دلجمعی سے جنگ کر سکیں اور دشمن کے مقابلہ پر پوری قدرت رکھیں۔[3] دشمن سے متعلق معلومات جمع کرنا: خلیفہ راشد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں اسلامی فتوحات مسلسل جاری رہیں، آپ خبروں کا اہتمام فرماتے اور بذات خود ان کو جمع کرتے، ان کا تجزیہ کرتے اور ان کی تہ تک پہنچنے کی کوشش کرتے۔[4]آپ کے جرنیل اپنے اسلاف کے نقش قدم پر قائم رہ کر مخبروں اور جاسوسوں کا اہتمام رکھتے، اور دشمن کی خبروں کو جمع
Flag Counter