Maktaba Wahhabi

309 - 534
(۱) عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں اسلامی سلطنت کے صوبے مکہ مکرمہ: عمر رضی اللہ عنہ کی وفات کے وقت مکہ کے گورنر خالد بن العاص بن ہشام بن مغیرہ مخزومی رضی اللہ عنہ تھے۔[1] عثمان رضی اللہ عنہ نے انہیں اپنے عہدہ پر ایک وقت تک باقی رکھا جس کی تحدید مشکل ہے، پھر معزول کر دیا، سبب معزولی سے متعلق کچھ وارد نہیں، اور مزید برآں ان کے اعمال و کارناموں کی تحدید بھی مشکل ہے۔ ان کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ نے علی بن ربیعہ بن عبدالعزیٰ کو مکہ کا گورنر مقرر فرمایا، اس کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ نے مختلف گورنروں کو مکہ پر مقرر فرمایا لیکن ان کی مدت کی تحدید مشکل ہے، انہی میں سے عبداللہ بن عمرو حضرمی بھی ہیں جنھیں عثمان رضی اللہ عنہ نے ایک وقت میں مکہ کا گورنر مقرر فرمایا تھا، اور اسی طرح تاریخی نصوص سے یہ ثابت ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے خالد بن العاص بن ہشام رضی اللہ عنہ کو دوبارہ مکہ کا گورنر مقرر فرمایا تھا، اور تاریخی مراجع ثابت کرتے ہیں کہ جس وقت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت پیش آئی اس وقت خالد بن العاص رضی اللہ عنہ ہی مکہ کے گورنر تھے، پھر علی رضی اللہ عنہ نے زمام خلافت جب ہاتھ میں لی تو انہیں معزول کر کے دوسرے کو مکہ کا گورنر مقرر فرمایا۔[2] بظاہر یہ روایت ان روایات کی بہ نسبت زیادہ قوی ہے جن میں یہ مذکور ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے وقت مکہ کے گورنر عبداللہ بن حضرمی تھے۔[3] عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں مکہ کی امتیازی شان یہ ہے کہ وہ انتہائی پر امن رہا اگرچہ آپ کے آخری عہد میں دیگر بعض علاقوں میں فتنے رونما ہوئے۔[4] مدینہ طیبہ: عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں مدینہ طیبہ کا شمار اہم ترین اسلامی شہروں میں ہوتا تھا۔ وہی مرکز خلافت تھا، مختلف ممالک اور علاقوں سے وفود اور اسلامی لشکر وہاں پہنچتے تھے، اور وہاں بہت سے مہاجرین و انصار میں سے
Flag Counter