Maktaba Wahhabi

313 - 534
قبل عبدالرحمن بن خالد بن ولید رضی اللہ عنہما گورنر ہوا کرتے تھے۔[1] اسی طرح جب فلسطین کے گورنر علقمہ بن محرز کا انتقال ہو گیا تو عثمان رضی اللہ عنہ نے فلسطین کو بھی معاویہ رضی اللہ عنہ کے تابع کر دیا، اس طرح خلافت عثمانی کے ابتدائی دو سالوں کے اندر پورا شام معاویہ رضی اللہ عنہ کے پرچم تلے ہو گیا، اور معاویہ رضی اللہ عنہ ، عثمان رضی اللہ عنہ کی وفات تک شام کے مطلق گورنر رہے۔[2] آپ کی گورنری کا دور اہم واقعات سے پر ہے۔ شام جہاد کے اہم ترین مراکز میں سے تھا، شام میں اگرچہ استقرار و امان تھا، ہر طرف اسلام کا بول بالا تھا، اور رومیوں کی ریشہ دوانیاں اور فتنہ پروری کم ہو چکی تھی، لیکن چوں کہ شام کے حدود، ارض روم سے متصل تھے اسی وجہ سے معاویہ رضی اللہ عنہ کے سامنے جہاد کے مواقع کھلے ہوئے تھے، جسے اس سے قبل ہم بیان کر چکے ہیں۔ خلافت عثمانی کے آخری دور میں اسلامی سلطنت میں معاویہ رضی اللہ عنہ کو سیاسی وزن حاصل تھا۔ اسی لیے جب سبائی فتنہ نے سر اٹھایا اور اس کے بازو و پر نمودار ہونا شروع ہوئے تو مشورہ لینے کے لیے عثمان رضی اللہ عنہ نے جن گورنروں کا اجتماع طلب کیا ان میں معاویہ رضی اللہ عنہ سر فہرست رہے، اور اس اجماع میں آپ نے عثمان رضی اللہ عنہ کے سامنے اپنی آراء و تجاویز پیش کیں[3] جس کو ان شاء اللہ ہم آئندہ بیان کریں گے۔ آرمینیہ: عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں پہلی مرتبہ اسلامی افواج نے آرمینیہ کا رخ کیا، چنانچہ پہلا اسلامی لشکر شام سے حبیب بن مسلمہ فہری رضی اللہ عنہ کی قیادت میں اس کی طرف روانہ ہوا جو آٹھ ہزار مجاہدین پر مشتمل تھا، اس لشکر نے آرمینیہ کے متعدد مقامات کو فتح کر لیا، لیکن پھر اسے خطرہ محسوس ہوا کیوں کہ مسلمانوں کے خلاف آرمینیوں کی مدد کے لیے رومی افواج اکٹھا ہو گئیں، چنانچہ حبیب بن مسلمہ فہری رضی اللہ عنہ نے امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ سے مدد طلب کی۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے سلمان بن ربیعہ باہلی رضی اللہ عنہ کی قیادت میں کوفہ سے تقریباً چھ ہزار مجاہدین کو روانہ کیا۔[4] کوفہ سے اس لشکر کے پہنچنے کے بعد حبیب بن مسلمہ اور سلمان بن ربیعہ رضی اللہ عنہما کے درمیان اختلاف پیدا ہو گیا، جس کی اطلاع عثمان رضی اللہ عنہ کو ملی آپ نے فوراً انہیں خط تحریر کیا اور اختلاف کو حل کر دیا۔[5] بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی لشکر کی قیادت سلمان بن ربیعہ باہلی رضی اللہ عنہ کو سونپی گئی، کیوں کہ آرمینیہ کا امیر عثمان رضی اللہ عنہ نے انہی کو مقرر فرمایا تھا۔[6] سلمان بن ربیعہ رضی اللہ عنہ آرمینیہ میں گھس گئے پھر خزر کے علاقہ میں
Flag Counter