Maktaba Wahhabi

319 - 534
افراد میں منحصر رہی، ایک ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اور دوسرے عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ ۔ اور بصرہ اور اس کے تابع علاقوں کے انتظام و انصرام میں ان دونوں کا اہم کردار رہا۔[1] کوفہ: جس وقت عثمان رضی اللہ عنہ کی بیعت خلافت عمل میں آئی اس وقت کوفہ کے گورنر مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ تھے جن کی تقرری عہد فاروقی کے آخری دور میں ہوئی تھی۔[2] عثمان رضی اللہ عنہ نے آپ کو معزول کر کے آپ کی جگہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو وہاں کا گورنر مقرر فرمایا، اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی معزولی کا سبب یہ بیان کیا گیا ہے کہ ایسا عمر رضی اللہ عنہ کی وصیت کی وجہ سے ہوا تھا، کیوں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے بعد آنے والے خلیفہ کو وصیت کی تھی کہ وہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو گورنر مقرر کر لے، صورت حال یہ پیدا ہوئی کہ عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے آخری ایام میں سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو کوفہ کی گورنری سے معزول کر دیا تھا، اور فرمایا تھا کہ میں نے ان کو کسی برائی اور خیانت کی وجہ سے معزول نہیں کیا ہے، اور اپنے بعد آنے والے خلیفہ کو وصیت کرتا ہوں کہ وہ انہیں گورنر مقرر کر دے۔[3]اس تقرری میں آپ کے ساتھ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو بھی شریک رکھا گیا۔ عبداللہ بن مسعود کے ذمہ بیت المال کی ذمہ داری سونپی گئی اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے ذمہ نماز و لشکر اور دیگر انتظامی امور سونپے گئے۔[4]سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو کوفہ کے سلسلہ میں کافی تجربہ تھا، اس کے امور، حدود، باشندوں، اور لشکر سے متعلق پوری معلومات رکھتے تھے کیوں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں آپ ہی کوفہ کے مؤسس تھے، اور آپ کئی سالوں تک اس کے گورنر رہ چکے تھے اس لیے سب سے زیادہ وہاں کے لوگوں اور حالات کی خبر و معلومات آپ کو تھیں۔[5] کوفہ میں عہد عثمانی میں اپنی امارت کے دوران سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے جو امور سرانجام دیے ان میں سے کوفہ کے تابع سرحدوں کی زیارت ہے، اسی ضمن میں آپ نے ’’رے‘‘ کی زیارت ۲۵ھ میں کی اور اس کے نظم و نسق کو مرتب کیا۔[6] اسی طرح آپ نے بعض امراء و عمال کو ہمدان اور اس کے قریبی علاقوں میں متعین کیا۔ کوفہ پر آپ کی امارت طویل عرصہ نہ رہ سکی کیوں کہ آپ کے اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے مابین اختلاف پیدا ہو گیا، جس کی وجہ یہ تھی کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیت المال پر مقرر تھے، سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو مال کی ضرورت پیش آئی انہوں نے بیت المال سے وقت مقررہ تک کے لیے قرض لے لیا، اور وقت آنے پر ادا نہ کر
Flag Counter