Maktaba Wahhabi

328 - 534
ہوتیں، چنانچہ کوفیوں کی طرف سے آپ کو خط موصول ہوا اسی طرح اہل بصرہ کی طرف سے آپ کو خط پہنچا، اور اسی طرح دیگر خطوط بھی آپ کو شام والوں کی طرف سے موصول ہوئے، اور آپ نے ان کو پڑھا اور جن امور سے متعلق یہ خطوط تھے ان کو حل بھی کیا۔[1] صوبوں میں معائنہ کرنے والوں کو بھیجنا: عثمان رضی اللہ عنہ صوبوں کے حالات اور رعایا پر گورنروں کے مظالم کی خبروں کی تحقیق کے لیے معائنہ کرنے والوں کو روانہ فرماتے، اور یہ حضرات وہاں کے حالات اور گورنروں سے متعلق مکمل رپورٹ آپ کو پیش کرتے[2] چنانچہ اسی مقصد سے آپ نے عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کو مصر، محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کو کوفہ، اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو بصرہ، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو شام اور ان کے علاوہ دیگر مختلف لوگوں کو مختلف مقامات پر روانہ فرمایا۔[3] صوبوں کا خود سفر کرنا اور براہ راست وہاں کے حالات پر مطلع ہونا: عثمان رضی اللہ عنہ موسم حج میں مکہ کا سفر کرتے، وہاں کے حالات پر براہ راست مطلع ہوتے، گورنروں اور مختلف شہروں سے آئے ہوئے حجاج سے ملتے ان سے ان کے حالات اور خبریں معلوم کرتے۔ صوبوں سے وفود طلب کرنا تاکہ امراء اور گورنروں سے متعلق ان سے دریافت کریں: خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے دور میں اکثر اوقات گورنروں سے طلب کیا جاتا تھا کہ وہ وہاں کے کچھ لوگوں کو دربار خلافت میں بھیجیں تاکہ ان کے ذریعہ سے وہاں کی صورت حال معلوم کی جا سکے۔ عمرو عثمان اور علی رضی اللہ عنہم کے دور خلافت میں بارہا ایسا ہوا، البتہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور میں جہادی امور میں مشغولیت کی وجہ سے ایسا نہ ہو سکا نیز آپ کی مدت خلافت کے مختصر ہونے کا بھی اثر رہا۔[4] گورنروں کو دارالخلافہ طلب کرنا اور ان سے وہاں کے حالات دریافت کرنا: یہ طریقہ چاروں خلفائے راشدین کے دور میں مشہور و معروف تھا، حکومت کے مختلف مسائل میں غور و فکر کے لیے عثمان رضی اللہ عنہ اور گورنروں کے درمیان اتصالات جاری تھے، اس کی اہم ترین کڑی گورنروں کے ساتھ اہم ترین اجتماع دارالخلافہ مدینہ میں منعقد کرنا تھا۔ آپ نے بصرہ، کوفہ، شام، مصر وغیرہ کے گورنروں کو مدینہ طلب کیا اور اکابرین صحابہ رضی اللہ عنہم کو بلایا اور ان کے ساتھ کانفرنس کی، اس فتنہ سے متعلق غور و خوض کیا جس کے کل پرزے رونما ہونا شروع ہو گئے تھے۔ اس سلسلہ میں گورنروں کے خیالات اور پھر اس کے علاج کی کیفیت معلوم کی۔ ہر گورنر نے اس صورت حال سے نمٹنے سے متعلق اپنی رائے پیش کی۔[5]
Flag Counter