Maktaba Wahhabi

334 - 534
نے صرف امور حج کی ترتیب و تنظیم پر بس نہیں کی بلکہ حجاج کے لیے پورے راستہ میں پانی کا انتظام فرمایا، چنانچہ عبداللہ بن عامر بن کریز رضی اللہ عنہ جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے گورنروں میں سے ہیں اور بصرہ کے گورنر تھے انہوں نے بصرہ سے مکہ تک کے راستہ میں حجاج کے لیے پانی کا انتظام فرمایا۔[1] فقہائے امت نے یہ واضح کیا ہے کہ حجاج کے لیے سہولیات فراہم کرنا گورنر کے فرائض میں سے ہے۔ امام ماوردی کا کہنا ہے کہ حجاج کے لیے سہولیات فراہم کرنا اور ان کے امور کی تنظیم و ترتیب گورنر کے فرائض منصبی میں داخل ہے، کیوں کہ یہ ان جملہ معونات میں سے ہے جو اس سے متعلق ہیں۔[2] شرعی حدود کا نفاذ: …اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی نافرمانی کرنے والوں پر شرعی حدود کا نفاذ گورنر کا دینی فریضہ ہے۔ یہ ان اہم ترین امور میں سے ہے جو گورنر کے ذمہ عائد ہوتے ہیں خواہ ان حدود کی زد میں وہ لوگ آتے ہوں جو مسلمانوں کے عام منافع سے کھلواڑ کرنے والے ہوں، یا وہ لوگ جو مخصوص و متعین لوگوں کو نقصان پہنچاتے ہوں۔[3] عثمان رضی اللہ عنہ اور آپ کے گورنروں نے شرعی حدود کا مکمل نفاذ اپنے دور میں کیا۔ ۲۔ صوبہ میں امن و امان فراہم کرنا: صوبہ میں امن و امان کی حفاظت گورنر کی اہم ترین ذمہ داریوں میں سے تھی، اس کی خاطر وہ مختلف کارروائیاں اختیار کرتا تھا، اس سلسلہ میں اہم ترین کارروائی فساق اور معصیت کے مرتکبین پر حدود کا نفاذتھی[4] جس سے ان جرائم کا انسداد ہوتا تھا جو لوگوں کی جان و مال کے لیے خطرہ تھے، اور اس کے نتیجہ میں قتل و چوری اور ڈاکہ زنی وغیرہ کی واردات میں کافی حد تک کمی ہوتی۔ حدود کے نفاذ کی بات صرف انہی باتوں پر منحصر نہ تھی بلکہ دوسروں کے خلاف کہی گئی باتوں پر حد قذف وغیرہ بھی جاری کی جاتی تھیں، جس سے اخلاقی جارحیت سے لوگوں کو امان ملتا، اور ان کی عزت و آبرو محفوظ رہتی۔ ایک دوسرے سے امان کی فراہمی پر بس نہیں کیا جاتا تھا، بلکہ خلفائے راشدین کے حکم سے گورنر و امراء رعایا کو سانپ بچھو اور کیڑے مکوڑوں سے بھی امان فراہم کرتے تھے، چنانچہ بلاذری کا بیان ہے کہ نصیبین کے گورنر نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھا جو شام اور الجزیرہ پر عثمان رضی اللہ عنہ کے گورنر تھے: ’’کچھ مسلمانوں کو بچھوئوں نے ڈنک مارے ہیں۔‘‘ تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں لکھا کہ کچھ لوگوں کو شہر کے مختلف حصوں پر متعین کریں اور انہیں حکم دیں کہ وہ ہر رات متعین تعداد میں بچھو پکڑ کر حاضر کریں، انہوں نے ایسا ہی کیا، اور وہ بچھو حاضر کرتے پھر آپ انہیں مار ڈالنے کا حکم دیتے۔[5]
Flag Counter