جہاد کے حاملین پر غالب ہوتے جا رہے ہیں۔[1] عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کے جواب میں تحریر فرمایا: سابقین اسلام اور فاتحین کو فضیلت حاصل ہے، بعد کے لوگ ان کے تابع ہیں ، الا یہ کہ وہ خود اس سے پیچھے ہٹ جائیں، اور یہ لوگ بڑھ کر ان کی ذمہ داریوں اور فضیلتوں کو سنبھال لیں۔ ہر ایک کی منزلت و مقام کی حفاظت کرو، اور انہیں ان کا حق دو، لوگوں کے حقوق و منزلت کی معرفت ہی سے عدل قائم ہو گا۔[2] گورنر کے اوقات عمل: عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے کوفہ کے گورنر ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ سے متعلق مشہور ہے کہ ان کے گھر پر دروازہ نہیں تھا، ہر وقت لوگوں کا استقبال کرتے، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ لوگوں کو اس بات کی مکمل آزادی حاصل تھی کہ جس وقت چاہیں گورنر سے ملیں، اور اپنے مسائل حل کریں۔[3]چنانچہ گورنر کے گھر کا ایک حصہ لوگوں کے لیے ہر وقت کھلا رہتا جو ان کے اہل و عیال کے حصہ سے الگ ہوتا تھا۔ |
Book Name | سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ، خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ، پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 535 |
Introduction |