Maktaba Wahhabi

341 - 534
نہیں کر سکتا۔ اور جن امور میں عثمان رضی اللہ عنہ پر تنقید کی گئی ہے وہ امور مباحات کے دائرے سے خارج نہیں ہیں۔[1] سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے جن گورنروں کو اپنے اقرباء میں سے مقرر فرمایا انہوں نے اپنے صوبوں کے انتظام و انصرام میں اپنی اہلیت ثابت کی، اور اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھوں بہت سے ممالک پر فتح عطا فرمائی اور انہوں نے رعایا کے ساتھ عدل و احسان کا طریقہ اختیار کیا، اور ان میں بعض ایسے تھے جو اس سے قبل عہد صدیقی اور عہد فاروقی میں صوبوں کی گورنری نبھا چکے تھے۔[2] آیئے ہم ان گورنروں سے متعلق اہل علم کے اقوال اور تبصرے ملاحظہ کریں: معاویہ بن ابی سفیان اموی رضی اللہ عنہما : سیرت نگاروں نے اس صحابی جلیل کے بے شمار فضائل بیان کیے ہیں ان میں سے بعض ملاحظہ فرمائیں: ۱۔ قرآن کریم: غزوہ حنین سے متعلق ارشاد ربانی ہے: ثُمَّ أَنْزَلَ اللّٰهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤمِنِينَ وَأَنْزَلَ جُنُودًا لَمْ تَرَوْهَا وَعَذَّبَ الَّذِينَ كَفَرُوا وَذَلِكَ جَزَاءُ الْكَافِرِينَ (26) (التوبہ: ۲۶) ’’پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی پر اور مومنوں پر تسکین اتاری، اور اپنے وہ لشکر بھیجے جنھیں تم دیکھ رہے تھے، اور کافروں کو پوری سزا دی، ان کفار کا یہی بدلہ تھا۔‘‘ معاویہ رضی اللہ عنہ غزوہ حنین میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہونے والے خوش نصیبوں میں سے ہیں، آپ ان اہل ایمان میں سے ہیں جن پر غزوۂ حنین کے دن اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سکینت کا نزول فرمایا۔[3] ۲۔ حدیث: ٭ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے لیے خصوصی دعائیں کی ہیں: ((اللّٰهم اجلعہ ہادیا مہدیا واہد بہ)) [4] ’’اے اللہ تو معاویہ کو ہدایت دینے والا، مہدی (ہدایت یاب) بنا، اور اس کے ذریعہ سے لوگوں کو ہدایت عطا فرما۔‘‘ ((اللّٰهم علم معاویۃ الکتاب والحساب وقہ العذاب۔)) [5]
Flag Counter