Maktaba Wahhabi

401 - 534
انسانی معاشرہ کی تشکیل میں تغیرات: یہ تشکیل مختلف اکائیوں پر مشتمل تھی: صحابہ کرام اور ان کے ہاتھوں تربیت پانے والے افراد: یہ حضرات برابر نقص اور کمی کا شکار رہے، یا تو اموات کے ذریعہ سے یا پھر میدان قتال میں شہادت کے ذریعہ سے یا پھر مختلف شہروں خاص کر نو آباد جیسے کوفہ و بصرہ، شام و مصر وغیرہ میںمنتشر ہو کر۔ ان میں بعض جزیرئہ عرب میں رہے، یہاں سے جہاد وغیرہ کے لیے نکلتے اور پھر یہیں واپس ہو جاتے۔[1] مفتوحہ علاقوں کے باشندے: یہ وہاں پہنچنے والے لوگوں کے مقابلہ میں اکثریت میں تھے، وہاں فتوحات کی تحریک کے ساتھ پہنچنے والے اقلیت میں رہے، اگرچہ یہ لوگ عملی طور سے ملکی انتظام و انصرام یا عملی، اخلاقی، فکری اور لغوی تاثیر میں شریک رہے، لیکن اس کے باوجود اقلیت میں رہے۔ ان مفتوحہ علاقوں کے باشندے اپنے اپنے مقام پر برقرار رہے، اگرچہ بعض دوسرے علاقوں میں اور بڑے شہروں اور مرکز خلافت میں منتقل ہوئے خواہ جنگی لونڈیوں و غلاموں کی شکل میں، یا تجارتی، علمی اور اداری طور پر، کیوں کہ اس سے کوئی قانون مانع نہ تھا۔[2]جو عجمی لوگ مفتوحہ علاقوں سے آئے وہ فتنہ کو قبول کرنے میں سبقت کرنے والے تھے کیوں کہ ان کی اکثریت مقہور و مظلوم اور ستائی ہوئی اقوام سے تعلق رکھتی تھی، اس کے مختلف اسباب تھے: ٭ جہالت، اور ابھی یہ نئے نئے مسلمان ہوئے تھے، کفر نیز سلطنت و عزو شرف سے ابھی ان کا عہد قریب تھا، جو انہیں پہلے حاصل تھا اور اب ان سے چھن چکا تھا۔ ٭ عجمیت وغیرہ کی وجہ سے دین کا علم بہت کم تھا۔ ٭ عصبیت اور عربوں سے ناپسندیدگی۔ ٭ ان میں کچھ تلوار اور جزیہ کے ڈر سے بظاہر اسلام میں داخل ہوئے تھے اور اپنے اندر مسلمانوں اور اسلام کے خلاف شر اور مکر چھپا رکھا تھا، لہٰذا وہ ہر فتنہ کی طرف سبقت کرتے تھے۔ ٭ باطل افکار و نظریات کے حاملین مذکورہ اسباب کی وجہ سے اپنے مقاصد کے لیے انہیں مفید سمجھتے تھے اور پھر انہیں بھڑکاتے رہتے تھے۔[3] ب۔ یہ اعراب دیہات کے رہنے والے تھے، یہ بھی باقی دیگر لوگوں کی طرح تھے، ان میں متقی مسلمان بھی تھے
Flag Counter