Maktaba Wahhabi

407 - 534
کی صفات سے مکمل طور سے متصف تھی۔ یہ خصوصیات اسی نئی نسل میں بہت کم تھیں جو اسلامی فتوحات کے نتیجہ میں ظاہر ہوئی تھی، اس کے اندر ذاتی اغراض ظاہر ہوئیں، ان کے اندر قومی اور نسلی عصبیتیں ابھریں، دور جاہلیت کے بہت سے اثرات ان کے اندر باقی رہ گئے، اور ان میں سے بعض کی تعلیم و تربیت اس طرح نہ ہو سکی جس طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تربیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر ہوئی تھی، اس کی وجہ یہ رہی کہ ایک طرف یہ کثیر تعداد میں تھے اور دوسری طرف فاتحین صحابہ جنگوں اور فتوحات میں مشغول تھے۔[1] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بعد کے لوگوں سے زیادہ اختلاف سے محفوظ تھے، جس طرح زمانہ دور نبوت سے دور ہوتا رہا اختلاف و افتراق بڑھتا رہا۔[2] یہ نئی نسل اس صورت حال سے راضی نہ تھی جو سابقہ لوگوں نے اختیار کر رکھی تھی، یہ اس کے برعکس کے عادی تھے، جس سے نئی عقلیت نے جنم لیا، اور زندگی کا نیا مفہوم سامنے آیا، اور یہ مفہوم اس عقلیت سے دور تھا جو عقلیت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے دور میں پائی جاتی تھی۔ اس عقلیت کو سمجھنے اور اختیار کرنے کے لیے اور اس کے حکم کو ماننے کے لیے یہ نئی نسل تیار نہ تھی۔[3] اس لیے نئی نسل کے منحرف لوگ داعیان فتنہ کے ساتھ شامل ہو گئے۔ افواہوں کو قبول کرنے کی استعداد: معاشرہ کی تشکیل میں غیر متوازن اختلاط کے نتیجہ میں ہم دیکھتے ہیں کہ معاشرہ اضطراب و فساد کو قبول کرنے اور افواہوں، غلط باتوں اور پروپیگنڈوں کو تسلیم کرنے کے لیے مستعد ہو گیا۔[4] اس حقیقت کو علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے پوری وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے فرماتے ہیں: ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما جن کی اقتداء کا مسلمانوں کو حکم دیا گیا تھا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((اقتدوا باللذین من بعدی ابی بکر و عمر۔)) ’’میرے بعد ان دونوں ابوبکر و عمر کی اقتدا کرتے رہنا۔‘‘ ان کے دور میں لوگ عہد رسالت سے قریب تر تھے، ان کے اندر ایمان اور اصلاح و تقویٰ بڑھ کر تھا، ان کے حکمران واجبات کو بدرجہ اتم پورا کر رہے تھے، اطمینان و سکون قائم تھا، فتنہ واقع نہ ہوا تھا، یہ حضرات نفوس مطمئنہ کے حکم میں تھے، لیکن جب عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کے آخری ایام اور علی رضی اللہ عنہ کا دور آیا تو نفوس لوامہ کی کثرت ہوئی جن سے اعمال صالحہ اور اعمال سیئہ دونوں کا ارتکاب ہوا، ان کے اندر ایمان و دین کے ساتھ شہوات اور شبہات رونما ہوئے، اور بعض ذمہ داران اور بعض رعایا سے اس کا صدور ہوا، اور بعد میں اس قسم کے لوگوں کی
Flag Counter