Maktaba Wahhabi

414 - 534
پہنچتی ہیں کہ خلیفہ کے قتل کا سبب ثابت ہوں ۔[1] تاریخ طبری وغیرہ کتب تاریخ میں مکتوب اور مجہول اور ضعیف اخباریوں اور رافضیوں کی سند طریق سے مروی مذکورہ اعتراضات خلفاء و ائمہ کی سیرتوں سے متعلق حقائق کے خلاف عظیم مصیبت ثابت ہوئے ہیں۔ خاص طور سے اضطرابات و فتن کے ادوار میں، اور افسوس کی بات یہ ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ کی سیرت کو اس سلسلہ میں حظ و افر ملا ہے۔ آپ کی روشن سیرت کو داغدار کر کے اور اس کو مسخ کر کے لوگوں کو آپ کے خلاف برانگیختہ کرنے کی پوری کوشش کی گئی ہے۔ عثمان رضی اللہ عنہ کو بذات خود اس کا علم ہو گیا تھا، اس لیے آپ نے اپنے امراء اور گورنروں کے نام تحریر فرمایا: حمد و صلاۃ کے بعد معلوم ہو رعیت انتشار کا شکار ہے، حرص میں لگ چکی ہے اور اس کے تین اسباب ہیں: ترجیح دی جانے والی دنیا، تیز رفتار باطل افکار و نظریات اور سینوں میں چھپا ہوا کینہ و حسد۔[2] امام ابن العربی رحمہ اللہ ان تمام اعتراضات سے متعلق فرماتے ہیں: ظالموں نے کذابوں کی روایات کے سہارے یہ کہا کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت میں مظالم و منکرات کا ارتکاب کیا حالاں کہ یہ سب کا سب سند و متن دونوں اعتبار سے باطل ہے۔[3] علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے وضاحت کی ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ معصوم نہ تھے، فرماتے ہیں: قاعدہ کلیہ ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو معصوم نہیں مانتے، بلکہ خلفاء اور دیگر لوگوں سے غلطیاں اور گناہ صادر ہو سکتے ہیں، وہ اس سے توبہ کرتے ہیں اور ان کی ڈھیرساری نیکیاں اور ابتلاء و مصائب ان کے لیے کفارئہ سیئات ثابت ہوتے ہیں، اور ان کے علاوہ امور بھی ان کے لیے کفارہ ہو سکتے ہیں تو جو کچھ عثمان رضی اللہ عنہ سے متعلق منقول ہے وہ غلط ہے یا گناہ، عثمان رضی اللہ عنہ کو اسباب مغفرت مختلف شکلوں میں حاصل ہیں۔ آپ کی اطاعت اور نیکیاں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت، بلکہ مصیبت کے ساتھ جنت کی بشارت[4] اور پھر آپ نے ان تمام اعتراضات سے جو آپ پر اٹھائے گئے توبہ کی اور بہت بڑی آزمائش سے دوچار ہوئے۔ جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے آپ کی خطاؤں کو معاف کر دیا، اور صبر کا دامن تھامے رکھا یہاں تک کہ آپ مظلوم شہید ہوئے۔ اور یہ سب سے عظیم چیز ہے جس سے اللہ خطائیں معاف کر دیتا ہے۔[5] لوگوں کو برانگیختہ کرنے والے وسائل و اسلوب اختیار کرنا: لوگوں کو برانگیختہ کرنے والے وسائل میں سب سے اہم اسلوب سنسی خیز افواہوں کی اشاعت تھی۔ پھر
Flag Counter