Maktaba Wahhabi

415 - 534
لوگوں کو آپ کے خلاف بھڑکانا، اور براہ راست لوگوں کے سامنے خلیفہ سے مناظرہ و مجادلہ پر اتر آنا اور گورنروں کے خلاف طعن و تشنیع اور اعتراضات کی بھرمار تھی۔ اسی طرح اکابرین صحابہ ام المومنین عائشہ، علی، طلحہ، زبیر رضی اللہ عنہم کے نام منسوب جعلی اور من گھڑت خطوط پھیلانا اور پھر یہ اشاعت کرنا کہ علی رضی اللہ عنہ خلافت کے زیادہ حق دار ہیں، آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کے وصی ہیں، بصرہ کوفہ اور مصر میں خلیفہ مخالف تنظیم قائم کرنا، اور ہر شہر میں چار چار جماعتیں تشکیل دینا جو اس بات کی دلیل ہے کہ پہلے سے اس کی منصوبہ بند تدبیر کی گئی تھی، اور مدینہ والوں کو باور کرایا کہ یہ لوگ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی دعوت پر مدینہ آئے ہیں۔ اور پھر حالات کو اس قدر کشیدہ کیا کہ قتل کی شکل میں نتیجہ ظاہر ہوا۔ ان وسائل کے ساتھ ساتھ انہوں نے مختلف نعرے استعمال کیے مثلاً تکبیر، اور یہ کہ ان کا یہ جہاد ظلم کے خلاف ہے، وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کر رہے ہیں، گورنروں کی تبدیلی اور معزولیت کا مطالبہ، اس مطالبہ نے ترقی کرتے ہوئے خلیفہ کی برطرفی کی شکل اختیار کر لی، پھر ان کی جرأت اس قدر بڑھی کہ خلیفہ کو قتل کرنے میں تیزی دکھائی، خاص کر جب انہیں یہ خبر ملی کہ خلیفہ کی نصرت کے لیے صوبوں سے کمک پہنچ رہی ہے، خلیفہ پر گرفت کے جذبات بھڑکے، اور کسی بھی طرح خلیفہ کو قتل کرنے کا شوق بڑھا۔[1] فتنہ برپا کرنے میں سبائیوں کا اثر سبائی تحریک، حقیقت یا خیال: متقدمین کا بلا استثناء عبداللہ بن سبا کے وجود پر اجماع ہے، معاصرین میں سے تھوڑے سے لوگوں نے اس سے اختلاف کیا ہے جن میں اکثر شیعہ ہیں، انکار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ سیف بن عمر تمیمی کا من گھڑت تصور ہے کیوں کہ علمائے جرح و تعدیل نے روایت حدیث میں اس شخص پر تنقید کی ہے، لیکن علماء نے تاریخی روایات کے سلسلہ میں اس کو حجت مانا ہے اور بہت سی روایات تاریخ ابن عساکر میں وارد ہیں جن میں عبداللہ بن سبا کا ذکر ہے، لیکن ان روایات کے راویوں میں سیف بن عمر تمیمی نہیں ہے، اور شیخ البانی رحمہ اللہ نے بعض روایات کو باعتبار سند صحیح قرار دیا ہے۔ یہ ان بہت سی روایات کے علاوہ ہیں جو شیعی کتب میں عبداللہ بن سبا سے متعلق وارد ہیں ہیں خواہ وہ ان کی فرق کی کتابیں ہوں، یا رجال کی، یا حدیث کی، اور پھر ان روایات میں سیف بن عمر کا قریب و بعید کہیں سے بھی ذکر نہیں ہے۔ بعض محققین نے عبداللہ بن سبا[2] کی شخصیت کو مشکوک قرار دینے کی کوشش کی ہے، اس کو وہمی شخصیت قرار
Flag Counter