Maktaba Wahhabi

42 - 534
٭ عمارہ بن عقبہ: تاخیر سے اسلام قبول کیا۔ ٭ خالد بن عقبہ۔ [1] ۳۔ دور جاہلیت میں آپ کا مقام دور جاہلیت میں عثمان رضی اللہ عنہ کا شمار اپنی قوم کے افضل ترین لوگوں میں ہوتا تھا۔ آپ جاہ وحشمت کے مالک، شیریں کلام، شرم و حیا کے پیکر اور مال دار تھے۔ قوم کے لوگ آپ سے بڑی محبت کرتے اور توقیر و تعظیم کا برتاؤ کرتے۔ جاہلیت میں بھی کبھی کسی بت کو سجدہ نہ کیا اور نہ برائی کا ارتکاب کیا۔ اسلام سے قبل شراب نہ پی۔ آپ کہا کرتے تھے یہ عقل کو زائل کرتی ہے اور انسان کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے بلند ترین عطیہ عقل ہے۔ انسان پر لازم ہے کہ وہ اس کے ذریعہ سے بلندی حاصل کرے اس کو برباد کرنے کی کوشش نہ کرے۔ دور جاہلیت میں بھی لہو و لعب کی محفلیں اور گیت و سنگیت آپ کو اپنی طرف مائل نہ کر سکے۔ عثمان رضی اللہ عنہ کو اپنی ستر دیکھنا بھی گوارا نہ تھا۔[2] اللہ تعالیٰ عثمان رضی اللہ عنہ پر اپنی رحمتیں نچھاور فرمائے آپ نے اپنا تعارف ہمارے لیے آسان کر دیا ہے، آپ فرماتے ہیں: ’’میں نے کبھی گیت نہیں گایا، نہ اس کی تمنا کی، اور جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ہے اپنے دائیں ہاتھ سے اپنی شرمگاہ کو نہ چھوا، نہ جاہلیت میں اور نہ اسلام میں کبھی شراب نوش کی، اور جاہلیت و اسلام میں کبھی زنا کے قریب نہ گیا۔‘‘[3] جاہلیت میں عرب کے علوم و معارف کا آپ کو بخوبی علم تھا، امثال، انساب اور تاریخ سے آپ بخوبی واقف تھے جو جاہلیت کے اہم ترین علوم میں سے تھے۔ آپ نے روئے زمین پر سیر و سیاحت بھی کی۔ شام اور حبشہ کا سفر کیا، غیر عرب اقوام سے ملے اور ان کے حالات و اطوار سے واقفیت حاصل کی جس کی معرفت اور لوگ حاصل نہ کر سکے۔[4] اپنی تجارت کو اچھی طرح سنبھالا جو آپ کو وراثت میں ملی تھی آپ کے سرمایہ میں برکت ہوئی اور بنو امیہ کے بڑے لوگوں میں آپ کا شمار ہونے لگا جنھیں پورے خاندان قریش میں مقام حاصل تھا۔ مکہ کا جاہلی معاشرہ جس میں عثمان رضی اللہ عنہ پروان چڑھے، مال کی بنیاد پر لوگوں کی قدر کرتا تھا۔ بھائیوں اور اولاد افراد اور خاندان کی
Flag Counter