Maktaba Wahhabi

431 - 534
پھر ابن سبا مصر روانہ ہوا اور وہاں اپنے انڈے بچے تیار کیے، سادہ لوح، فسادی، حاقدین اور مجرموں کو اپنا ہم نوا بنا لیا تھا، اور مصر میں رہتے ہوئے مدینہ، بصرہ اور کوفہ میں اپنے لوگوں کے ساتھ خفیہ اتصال کا جال بچھا دیا، اس کے کارندے ملک میں حرکت کرتے رہے۔[1] ابن سبا اور اس کے ساتھیوں کی یہ کوششیں مسلسل چھ سال جاری رہیں۔ انہوں نے اپنے شیطانی کاز کا آغاز ۳۰ھ میں کیا اور ۳۵ھ کے اخیر میں خلیفہ راشد عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے میں کامیاب ہو گئے، اور پھر ان کی فساد انگیزی علی رضی اللہ عنہ کی پوری خلافت میں جاری رہی۔ ان سبائیوں نے یہ طے کیا کہ فساد کا آغاز کوفہ سے ہو۔[2] فسادی سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کی مجلس میں فساد مچاتے ہیں: ۳۳ھ میں ایک دن سعید بن العاص رضی اللہ عنہ اپنی عام مجلس میں تشریف فرما تھے، اور آ پ کے پاس لوگ موجود تھے، آپس میں گفتگو چل رہی تھی، بعض سبائی خوارج بھی وہاں مجلس میں پہنچ گئے اور وہاں فتنہ کی آگ بھڑکانا چاہی۔ سعید بن العاص رضی اللہ عنہ اور خنیس بن حبش اسدی کے درمیان گفتگو چل رہی تھی، کسی مسئلہ میں اختلاف ہو گیا۔ وہاں فسادی خارجیوں کے ساتھ ان کے ہم نوا افراد موجود تھے، جن میں سے جندب الازدی جس کا چور بیٹا ایک معاملہ میں قتل ہوا تھا، اشترنخعی ، ابن الکواء اور صعصعہ بن صوحان تھے۔ ان کو ان فسادیوں نے غنیمت سمجھا اور خنیس اسدی کی اسی محفل میں پٹائی شروع کر دی، اور جب اس کا باپ اپنے بیٹے کو بچانے کے لیے بڑھا تو اس کی بھی پٹائی کر دی، یہاں تک کہ باپ بیٹا دونوں بیہوش ہو گئے۔ اس خبر کو سن کر بنو اسد کے لوگ اپنے لوگوں کا بدلہ لینے پہنچے، قریب تھا کہ فریقین میں جنگ چھڑ جائے لیکن سعید بن العاص رضی اللہ عنہ صورت حال کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو گئے۔[3] عثمان رضی اللہ عنہ کو جب اس حادثہ کی اطلاع ملی تو آپ نے سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ اس معاملہ کو حکمت سے نمٹانے کی کوشش کریں اور فسادیوں کا ناطقہ حتی الوسع بند کر دیں۔ جب یہ خوارج اپنے گھروں کو لوٹے تو سعید رضی اللہ عنہ ، عثمان رضی اللہ عنہ ، اہل کوفہ اور ان کے شرفاء کے خلاف افتراء اور افواہیں پھیلانی شروع کر دیں۔ کوفہ والے ان سے تنگ آگئے اور سعید رضی اللہ عنہ سے مطالبہ کیا کہ ان کو سزا دی جائے، انہوں نے کہا: عثمان رضی اللہ عنہ نے مجھے اس سے منع کیا ہے اگر آپ حضرات یہ چاہتے ہیں تو عثمان رضی اللہ عنہ کو لکھیں۔ کوفہ کے شرفاء اور صالحین نے عثمان رضی اللہ عنہ کو ان لوگوں کے بارے میں لکھا، اور ان سے مطالبہ کیا کہ ان فسادیوں کو کوفہ سے نکال باہر کیا جائے کیوں کہ یہ فسادی اور تخریب کار ہیں۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کے اس مطالبہ پر
Flag Counter