Maktaba Wahhabi

439 - 534
اللہ کے بندے عثمان امیر المومنین کے نام معاویہ بن ابی سفیان کی طرف سے۔ حمد و صلاۃ کے بعد: امیر المومنین آپ نے میرے پاس ایسے لوگوں کو بھیجا ہے جو شیطانوں کی زبان اور ان کی املا سے بات کرتے ہیں، یہ لوگوں پر اپنے زعم کے مطابق قرآن کے راستہ سے داخل ہوتے ہیں، اور لوگوں کو شکوک و شبہات میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ اور سب لوگ ان کے عزائم سے واقف نہیں۔ یہ امت میں افتراق ڈالنا چاہتے ہیں اور فتنہ کو قریب کر رہے ہیں۔ اسلام ان پر گراں گزر رہا ہے، شیطان کا جادو ان کے دلوں میں گھر کر چکا ہے، اور کوفہ کے جو لوگ ان کے ساتھ رہتے تھے ان میں بہت سے لوگوں کو برباد کر چکے ہیں، مجھے خطرہ ہے کہ یہ لوگ شام والوں کے درمیان سکونت پذیر رہے تو انہیں اپنے جادو اور فسق و فجور سے برباد کر دیں گے، لہٰذا آپ انہیں ان کے شہر کو لوٹا دیں، ان کا گھر ان کے شہر میںہی رہے جہاں ان کا نفاق طلوع ہوا ہے۔‘‘[1] فسادیوں کی کوفہ واپسی اور پھر الجزیرہ کی طرف جلا وطنی: کوفہ میں سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کو امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ نے لکھا اور ان لوگوں کو آپ نے اپنے پاس بلا لیا۔ جب یہ لوگ کوفہ واپس پہنچے تو ان کی زبانیں بے لگام ہو گئیں۔ سعید رضی اللہ عنہ نے امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کو ان کی شکایت کرتے ہوئے تحریر بھیجی۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کے جواب میں لکھا کہ ان لوگوں کو حمص میں عبدالرحمن بن خالد بن ولید رضی اللہ عنہما کے پاس بھیج دو جو حمص کے امیر تھے۔[2] یہ حضرات جب عبدالرحمن بن خالد رضی اللہ عنہما کے پاس پہنچے تو آپ نے انہیں پاس طلب کیا، ان سے سخت لہجہ میں گفتگو کی اور گفتگوکرتے ہوئے فرمایا: اے شیطان کے آلہ کارو! تمھیں کوئی خوش آمدید نہیں۔ شیطان ناکام محور کی طرف لوٹ گیا ہے، اور تم اب تک باطل میں پھرتے ہو، اللہ عبدالرحمن کو ناکام کرے اگر وہ تمھیں ادب نہ سکھا سکے اور تمھیں ذلیل نہ کر سکے۔ لوگو میں نہیں جانتاکہ تم کون ہو، عرب ہو یا عجم؟ تم مجھ سے ویسی باتیں نہ کرنا جیسی تم سعید و معاویہ سے کرتے تھے۔ میں خالد بن ولید کا بیٹا ہوں، میں اس شخص کا بیٹا ہوں جس کو مسائل و مشکلات نے عادی بنا دیا تھا، میں ارتداد کی تحریک کو مٹانے والے کا بیٹا ہوں، اللہ کی قسم میں تمھیں ذلیل کر کے رہوں گا۔ عبدالرحمن بن خالد رضی اللہ عنہما نے ان کو ایک مہینہ اپنے پاس رکھا، اور ان کے ساتھ انتہائی شدت اور سختی کا معاملہ کیا، اور سعید و معاویہ رضی اللہ عنہما کی طرح ان کے ساتھ نرم نہ پڑے، جب آپ پیدل چلتے یہ بھی پیدل چلتے اور جب آپ سوار ہوتے تو ان کو بھی سوار کرتے، اور جب کسی جنگ میں شرکت کرتے تو یہ بھی شریک ہوتے۔ ان کو ذلیل کرنے کا کوئی موقع نہ چھوڑتے۔ اور جب ان کے لیڈر صعصعہ بن صوحان سے ملتے تو فرماتے اے گناہوں کی اولاد! کیا تجھے معلوم ہے کہ جس کو خیر نہ سدھار سکے اس کو شرسدھار دیتا ہے، اور جس کو نرمی نہ سدھار سکے اس کو سختی
Flag Counter