دراصل یہ لوگ اپنے قول میں سچے نہ تھے، بلکہ اپنے حقیقی مقاصد و اہداف کو دوسروں سے چھپاتے تھے۔ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھاتے رہے، یہاں تک کہ عثمان رضی اللہ عنہ کا خط آپ کو پہنچا جس میں آپ کو کوفہ کا والی مقررکیا گیا تھا، اور جب ۳۴ ھ میں کوفہ کے اندر امن و امان ایک حد تک بحال ہو گیا تو حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ ’’آذربیجان‘‘ اور ’’ الباب ‘‘ کی طرف لشکر جہاد کی قیادت کرتے ہوئے لوٹے، اور گورنر و افسرانِ فارس کے مختلف مناطق میں اپنی اپنی ڈیوٹیوں پر واپس ہو گئے۔ [1] عثمان رضی اللہ عنہ کا خط کوفہ میں خروج کرنے والوں کے نام: عثمان رضی اللہ عنہ نے کوفہ میں خروج کرنے والوں کے نام خط تحریر کیا ، اور اس کے اندر آپ نے سعید بن العاصؓ کی معزولی اور ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی تولیت سے متعلق ان کے مطالبہ کو پورا کرنے کی حکمت کو واضح کیا۔ یہ خط اہم ہدایات پر مشتمل ہے۔ ان فتنوں سے مقابلہ کے سلسلہ میں عثما ن رضی اللہ عنہ کے طریقہ کو واضح کرتا ہے، اور اشتعال انگیزی کو حتی الوسع مؤخر کرنے کی آپ کی کوشش کو بیان کرتا ہے۔ باوجودیکہ آپ کو اس بات کا یقینی علم تھا کہ یہ فتنے آنے والے ہیں اور آپ کے اندر ان کے مقابلہ کی طاقت نہیں ہے۔ یہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور سیکھا تھا۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے اس خط میں ان سے کہا: میں نے تم پر اس کو امیر بنایا ہے جس کو تم نے اختیار کیا ہے اور تم کو سعید سے نجات دے دی۔ اللہ کی قسم! میں تمہارے لیے اپنی عزت بچھا دوں گا ، اور اپنا صبر بھر پور خرچ کروں گا، اور اپنی طاقت بھر تمہاری بھلائی چاہوں گا، تم جو پسند کرو، مجھ سے طلب کرو بشرطیکہ اللہ کی نافرمانی اس میں نہ ہو میں تمہیں دوں گا اور جس چیز کو تم ناپسند کروبشرطیکہ اللہ کی نافرمانی نہ ہو میں تمہیں اس سے معاف کر دوں گا، اور جو پسند کرو گے پورا کروں گا تاکہ تمہارے پاس میرے خلاف کوئی حجت نہ ہو۔ اسی طرح کے خطوط آپ نے دیگر صوبوں کو بھی روانہ کیے۔ [2] اللہ تعالیٰ امیر المومنین عثمان سے راضی ہو جا، آپ کس قدر صالح اور انشراح صدر کے مالک تھے۔ سبائیوں اور حقادین خوارج نے کس قدر آپ پر ظلم ڈھایا، اور آپ پر کذب و افتراء باندھا۔ [3] |
Book Name | سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ، خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ، پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 535 |
Introduction |