Maktaba Wahhabi

447 - 534
(۲) فتنہ کے ساتھ تعامل میں عثمانی سیاست مختلف مراجع و مصادر میں موجود تاریخی نصوص سے واضح ہوتا ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے فتنہ کا مقابلہ کرنے میں مختلف اسلوب اختیار کیے: عثمان رضی اللہ عنہ کو بعض صحابہ کا مشورہ کہ تحقیقاتی کمیٹیاں بھیجی جائیں: عبداللہ بن سبا نے جو لشکر صوبوں میں عام کر رکھے تھے، ان سے متعلق جب محمد بن مسلمہ اور طلحہ بن عبیداللہ وغیرہ رضی اللہ عنہم نے سنا تو جلدی سے امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے، اور عرض کیا: اے امیر المومنین! لوگوں سے متعلق جو خبریں ہمیں پہنچ رہی ہیں، کیا آپ کو بھی پہنچی ہیں؟ فرمایا: نہیں، اللہ کی قسم! مجھے خیر و سلامتی کی خبریں پہنچی ہیں۔ انہوں نے کہا: ہمیں تو خبریں پہنچی ہیں۔ پھر اسلامی صوبوں میں فتنہ و فساد کے پھیلنے اور ہر جانب گورنروں پر جارحانہ حملوں کے سلسلہ میں جو خبریں پہنچی تھیں، اسے بیان کیا۔ امیر المومنین نے ان سے فرمایا: آپ لوگ میرے شریک کار اور مسلمانوں کے گواہ ہو، لہٰذا ہمیں مشورہ دو۔ انہوں نے کہا: ہمارا مشورہ یہ ہے کہ آپ قابل اعتماد لوگوں کو صورتحال کا صحیح جائزہ لینے کے لیے صوبوں کو روانہ کریں تاکہ وہ آپ کو مفصل رپورٹ پیش کریں۔[1] عثمان رضی اللہ عنہ نے انتہائی درست اور عظیم کارروائی شروع کی، صحابہ کرام میں سے کچھ ایسے لوگوں کو منتخب فرمایا جن کے صدق و تقویٰ، زہد و ورع اور نصیحت و خیر خواہی پر کسی کو شک نہیں ہو سکتا تھا۔ آپ نے محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کو جنھیں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ صوبوں میں گورنروں کی جانچ اور احتساب کے لیے مقرر کرتے تھے اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب اور حب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے تھے، جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات طیبہ کے آخری ایام میں رومیوں سے مقابلہ کے لیے سپہ سالار اعظم بنا کر روانہ ہونے کا حکم دیا تھا اور فرمایا تھا: ’’انفذوا بعث‘‘ اسامہ کے لشکر کو روانہ کرو، اور عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کو جو اسلام کی طرف سبقت کرنے والے اور عظیم مجاہد تھے، اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو جو انتہائی متقی، زہد و ورع کے حامل اور فقیہ تھے، ان سب کو منتخب فرمایا۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کو کوفہ، اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو بصرہ اور عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کو مصر اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو شام روانہ کیا، اور ہر ایک کے ساتھ لوگوں کی ایک ایک جماعت روانہ کی۔ ان تمام حضرات کو بڑے بڑے صوبوں میں روانہ کیا، ان میں سب کے سب انتہائی خطر ناک و مشکل مقصد کی ادائیگی کے لیے روانہ ہوئے اور پھر سب کے
Flag Counter