Maktaba Wahhabi

448 - 534
سب عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کے علاوہ اپنی ذمہ داری مکمل کر کے مدینہ واپس ہوئے جب کہ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما مصر میں کچھ دیر رہ گئے پھر واپس ہوئے۔ اور ان حضرات نے جو کچھ صوبوں میں مشاہدہ کیا اور سنا اور لوگوں سے سوال کیا، اس کی مکمل رپورٹ عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کر دی۔[1] تمام صوبوں کے سلسلہ میں جو رپورٹ ان حضرات نے پیش کی وہ ایک ہی تھی۔ انہوں نے اپنی اپنی رپورٹ میں کہا: لوگو! ہم نے کوئی ناپسندیدہ اور قابل گرفت چیز نہیں پائی اور نہ مسلمانوں نے کوئی ناپسندیدہ اور قابل گرفت چیز محسوس کی ہے، ہم نے تو یہی پایا کہ امراء اور گورنر لوگوں کے درمیان عدل و انصاف کو قائم کیے ہوئے ہیں اور اس کا پورا اہتمام کرتے ہیں۔ اور عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کو جن روایات میں متہم کیا گیا ہے کہ وہ لوگوں کو عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف بھڑکانے میں لگ گئے یہ روایات سند و متن دونوں اعتبار سے ناقابل اعتماد ہیں ان کی سندیں ضعیف اور متن میں نکارت ہے۔[2] صوبوں کا جائزہ لینے والی تحقیقاتی کمیٹی کے ممبران واپس ہوئے، ان کی رپورٹ سے یہ حقیقت واضح ہو گئی کہ کوئی ایسی بات نہیں ہے کہ جس کی بنیاد پر امراء اور گورنروں کو معزول کیا جائے، لوگ خیر و عافیت سے ہیں، ہر طرف عدل و انصاف، خیر و برکت، امن و امان اور سکون و اطمینان ہے۔ گورنران ہر قضیہ میں عدل و انصاف کرتے ہیں، لوگوں کے درمیان عطیات بلا امتیاز برابر تقسیم کرتے ہیں، اللہ اور رعیت کے حقوق کی نگہداشت کرتے ہیں اور اس کے بر خلاف جو باتیں پھیلائی جا رہی ہیں ان کا تعلق شکوک و شبہات، اتہامات اور اکاذیب سے ہے، حاقدین ان کو خفیہ طور سے پھیلا رہے ہیں تاکہ ان کا سراغ نہ لگ سکے۔لیکن اس عظیم خلیفہ راشد نے اس پر اکتفا نہ کیا بلکہ آپ نے صوبوں کے باشندگان کے نام خطوط روانہ کیے۔ [3] مسلمانوں کے لیے اعلان عام کے طور پر صوبوں کے باشندگان کے نام مفصل خطوط ارسال کیے: ’’اما بعد! میں ہر موسم حج میں امراء و عمال کو طلب کرتا ہوں، اور جب سے میں نے زمام خلافت سنبھالی ہے امت کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی مکمل آزادی و اختیار دے رکھا ہے۔ میرے یا میرے کسی عامل کے خلاف کوئی مطالبہ کیا جاتا ہے، اس کو پورا کرتا ہوں، رعیت سے قبل میرے اور میرے اہل و عیال کے لیے کوئی حق نہیں، سب کچھ رعایا کے لیے وقف ہے۔ مجھے اہل مدینہ نے یہ بات پہنچائی ہے کہ کچھ لوگوں کو برا بھلا کہا جاتا ہے اور مارا جاتا ہے، لہٰذا جس کو بھی پردے میں مارا گیا ہو یا برا بھلا کہا گیا ہو اور جس کے پاس بھی اس طرح کا دعویٰ ہو وہ موسم حج میں مجھ سے ملے اور
Flag Counter