Maktaba Wahhabi

466 - 534
محاصرہ کا آغاز اور لیڈران فتنہ کے پیچھے نماز سے متعلق عثمان رضی اللہ عنہ کی رائے: صحیح روایات کے اندر، محاصرہ کے آغاز کی کیفیت اور اس کے وقوع کی تفصیل مذکور نہیں ہے۔ شاید محاصرہ سے قبل کے واقعات سے محاصرہ کے آغاز پر روشنی پڑتی ہو جس کی تفصیل یہ ہے کہ ایک دن عثمان رضی اللہ عنہ لوگوں سے خطاب کر رہے تھے، دوران خطبہ میں اعین[1] نامی ایک شخص نے آپ کی بات کاٹتے ہوئے کہا: اے نعثل[2] تم نے تو دین کو بدل ڈالا ہے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا یہ اعین ہے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’بلکہ تو نے اے غلام!‘‘ لوگ اس کو پکڑنے کے لیے آگے بڑھے لیکن بنو لیث کے ایک شخص نے اس کو ان لوگوں سے بچا کر گھر میں داخل کر دیا۔[3] پھر باغیوں کی دوبارہ واپسی ہوئی، محاصرہ کے شدت اختیار کرنے سے قبل عثمان رضی اللہ عنہ نماز کے لیے نکل سکتے تھے، اور کوئی بھی ان کے پاس آسکتا تھا، لیکن پھر آپ کو فرض نماز کے لیے بھی نکلنے سے روک دیا گیا،[4] اور باغی لیڈران کا ایک شخص لوگوں کو نماز پڑھانے لگا، عبیداللہ بن عدی بن خیار نے اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں حرج محسوس کیا، انہوں نے عثمان رضی اللہ عنہ سے اس سلسلہ میں مشورہ کیا تو آپ نے اس کے پیچھے نماز پڑھنے کا مشورہ دیا، اور فرمایا: نماز سب سے بہترین چیز ہے جسے لوگ کرتے ہیں جب لوگ اچھائی کریں تو تم بھی ان کے ساتھ اچھائی کرو اور جب لوگ برائی کریں تو تم ان کی برائی سے بچو۔[5] بعض ضعیف روایات میں آیا ہے کہ اس وقت لوگوں کو باغیوں کا امیر غافقی نماز پڑھاتا تھا۔[6] اور واقدی نے جو یہ بیان کیا ہے کہ علی نے ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہما کو نماز پڑھانے کا حکم دیا تھا اور وہ محاصرہ کے ابتدائی دنوں میں نماز پڑھاتے تھے اور پھر علی رضی اللہ عنہ نے عید کی اور اس کے بعد کی نمازیں پڑھائیں یہ سب صحیح نہیں ہے۔[7] اس روایت کی سند میں شدت ضعف کے ساتھ ساتھ اگر نماز علی بن ابی طالب اور ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہما پڑھاتے ہوئے تو عبیداللہ بن عدی بن خیار ان دونوں کے پیچھے نماز پڑھانے میں حرج محسوس نہ کرتے۔[8]
Flag Counter