Maktaba Wahhabi

472 - 534
اور تم آپس میں اختلاف کر کے اس طرح گتھم گتھا ہو گے، پھر آپ نے اپنی انگلیوں کو ایک دوسرے میں ڈال کر بتایا۔[1] ایک روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا: لوگو! مجھے قتل نہ کرو میں تمہارا والی اور مسلمان بھائی ہوں۔ اللہ کی قسم میں اپنی طاقت بھر اصلاح و بھلائی ہی چاہتا ہوں، خواہ صحیح کیا ہوں یا مجھ سے غلطی ہوئی ہو، اگر تم لوگوں نے مجھے قتل کر دیا تو کبھی ایک ساتھ مل کر نماز نہ پڑھ سکو گے، اور نہ مل کر دشمن سے جنگ کر سکو گے، اور مال غنیمت تمہارے درمیان تقسیم نہ ہو گا۔[2] نیز فرمایا: اللہ کی قسم! اگر ان لوگوں نے مجھے قتل کر دیا تو میرے بعد آپس میں کبھی پیار و محبت سے نہ رہ سکیں گے اور میرے بعد کبھی دشمن سے قتال نہ کر سکیں گے۔[3] اور وہی ہوا جس سے آپ نے خبردار کیا تھا، آپ کے قتل کے بعد وہ سب کچھ ہوا جو آپ نے فرمایا تھا، اس سلسلہ میں حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اللہ کی قسم اگر لوگ ایک ساتھ نماز پڑھتے ہیں تو ان کے دل مختلف ہوتے ہیں۔[4] عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف سے صحابہ رضی اللہ عنہم کا دفاع کرنا اور آپ کا انکار عثمان رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اپنے پاس بلایا اور ان سے محاصرہ کرنے والے باغیوں اور ان کی طرف سے قتل کی دھمکی کے سلسلہ میں مشورہ کیا۔ اس موقع پر صحابہ رضی اللہ عنہم کا موقف یہ تھا: ۱۔علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ : ابن عساکر نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ جناب علی نے عثمان رضی اللہ عنہما کو پیغام بھیجا کہ ’’میرے ساتھ پانچ سو زرہ پوش موجود ہیں، آپ مجھے اجازت دیں میں ان لوگوں کو آپ سے مار بھگاؤں گا، آپ نے کوئی ایسا کام نہیں کیا ہے جس سے آپ کا خون حلال ہو۔‘‘ عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے، میں یہ نہیں چاہتاکہ میری خاطر خون بہایا جائے۔[5] ۲۔زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ : ابو حبیبہ[6] سے روایت ہے کہ زبیر رضی اللہ عنہ نے مجھے عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا جب کہ آپ محصور تھے، میں آپ
Flag Counter