Maktaba Wahhabi

478 - 534
ہو سکتا۔ آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ شام چلے جائیں، فرمایا: میں دار ہجرت کو چھوڑ نہیں سکتا۔ آپ سے کہا گیا: تو اب ان سے قتال کیجیے۔ فرمایا: میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں آپ کے بعد سب سے پہلا تلوار اٹھانے والا نہیں ہو سکتا۔ عثمان رضی اللہ عنہ کا قتل تک صبر کرتے رہنا مسلمانوں کے نزدیک آپ کے عظیم ترین فضائل میں سے ہے۔[1] امہات المومنین اور بعض صحابیات کا موقف ۱۔ ام المومنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہما : ان واقعات کے اندر ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کا موقف، پر خطر مواقف میں سے تھا، اس قدر پر خطر تھا کہ قریب تھا کہ آپ کو قتل کر دیا جاتا چنانچہ جب عثمان رضی اللہ عنہ کا محاصرہ کر لیا گیا اور آپ پر پانی بند کر دیا گیا تو عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے پڑوسی عمرو بن حزم انصاریؓ کے بیٹے کو علی رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا کہ ان لوگوں نے ہم پر پانی بند کر دیا ہے اگر آپ لوگ پانی بھیج سکتے ہیں تو بھیجیں اور اسی طرح آپ نے طلحہ و زبیر رضی اللہ عنہما اور ام المومنین عائشہ اور دیگر ازواج مطہراتؓ کو یہ پیغام بھیجا۔ سب سے پہلے علی اور ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے اس پر لبیک کہا۔[2] ابن عساکر کا بیان ہے کہ ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہ ، عثمان رضی اللہ عنہ کا بے حد خیال رکھتی تھیں اور یہ ایک طبعی و فطری چیز تھی کہ دونوں کا تعلق اموی سلسلہ نسب سے تھا۔ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا خچر پر سوار ہو کر پہنچیں۔ باغیوں نے ان کے خچر کے چہرے پر مارا۔ ام المومنین نے فرمایا: ان (عثمان رضی اللہ عنہ ) کے پاس بنو امیہ کی وصیتیں ہیں لہٰذا میں نے مناسب سمجھا کہ ان سے مل کر اس سلسلہ میں تفصیلات معلوم کر لوں تاکہ یتیموں اور بیواؤں کا مال ضائع نہ ہو۔ باغیوں نے کہا: تو جھوٹی ہے اور ان کی طرف بڑھے اور خچر کی رسی تلوار سے کاٹ دی۔ خچر بدک کر بھاگا، قریب تھا کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا اس سے گر کر مر جاتیں لیکن لوگ دوڑے اور آپ کو گرنے سے بچا لیا اور آپ کو آپ کے گھر پہنچا دیا۔[3] بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے اپنے غلام ابن الجراح کو عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں محاصرہ کے وقت مقرر کر دیا تھا اور وہ شہادت کے وقت وہاں موجود تھے۔[4] ۲۔ام المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا : ام المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا نے بھی وہی کیا جو ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کیا چنانچہ کنانہ بن عدی العبشمی سے روایت ہے کہ میں ام المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو لے کر جا رہا تھا تاکہ وہ عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف سے دفاع کریں، راستہ میں اشترنخعی ملا، اس نے آپ کے خچر کے چہرے پر ضرب لگائی اور وہ بدک پڑا اور ام المومنین گرنے لگیں۔
Flag Counter