Maktaba Wahhabi

479 - 534
ام المومنین نے فرمایا: مجھے چھوڑو یہ مجھے رسوا نہیں کر سکتا۔ پھر آپ نے اپنے گھر سے عثمان رضی اللہ عنہ کے گھر پر ایک لکڑی رکھ دی اوراس کے ذریعہ سے کھانا اور پانی پہنچاتی رہیں۔[1] ۳۔ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا : ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ جو حادثہ پیش آیا اس کا لوگوں پر بڑا گہرا اثر ہوا چنانچہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا باغیوں پر غیظ و غضب میں بھری ہوئی مدینہ سے نکل پڑیں، اس موقع پر مروان بن الحکم رضی اللہ عنہ پہنچے اور عرض کیا ام المومنین! اگر آپ مدینہ میں رہتیں تو لوگ ان (عثمان رضی اللہ عنہ ) کا خیال رکھتے۔ فرمایا: کیا تم چاہتے ہو کہ میرے ساتھ بھی وہی سلوک کیا جائے جو ام حبیبہ کے ساتھ کیا گیا ہے پھر مجھے ان سے بچانے والا کوئی نہ ہو؟ نہیں اللہ کی قسم! میں یہ عار برداشت نہیں کر سکتی۔[2] میں نہیں جانتی کہ ان لوگوں کا معاملہ کہاں تک پہنچتا ہے۔[3] اور آپ نے یہ سمجھا کہ ان کے مدینہ سے چلے جانے سے باغیوں کا یہ مجمع چھٹ جائے گا جیسا کہ آگے آنے والی روایت سے واضح ہوتا ہے۔ امہات المومنین رضی اللہ عنہن نے مدینہ سے نکلنے کے لیے حج کی تیاری کی لیکن امہات المومنین کا مدینہ سے نکلنا صرف فتنہ کے ملابسات سے بچنا اور محض نکل جانا ہی نہ تھا بلکہ عثمان رضی اللہ عنہ کو ان بلوائیوں کے ہاتھوں سے بچانے کی ایک کوشش بھی تھی، انہی بلوائیوں میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی محمد بن ابی بکر بھی تھے، ام المومنین نے بڑی کوشش کی کہ وہ اس کو بھی اپنے ساتھ حج پر لے جائیں، لیکن ہر چند کوشش کے باوجود اس نے انکار کیا۔ ام المومنین کی یہ کوشش اور محمد بن ابی بکر کا انکار ملفت للنظر تھا کہ حنظلہ بن ربیع الکاتب رضی اللہ عنہ [4] کو ام المومنین کے ساتھ جانے سے محمد بن ابی بکر کے انکار سے حیرانی ہوئی اور آپ نے اس انکار اور باغیوں کی متابعت کے درمیان موازنہ کرتے ہوئے فرمایا: اے محمد! تجھ کو ام المومنین بلا رہی ہیں اور تو ان کی بات نہیں مانتا اور یہ عرب کے فاسد لوگ تجھے حرام کام کی طرف بلاتے ہیں اور ان کی بات مان رہا ہے۔ پھر بھی محمد نے انکار کیا۔ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اللہ کی قسم اگر میری استطاعت ہوتی کہ میں وہ کام کروں جس سے اللہ تعالیٰ ان کی نقل و حرکت سے انہیں محروم کر دے تو میں ضرور کرتی۔[5] ام المومنین رضی اللہ عنہا کا بھائی کے ساتھ پوری کوشش کے بعد یہ فرمانا اس بات کی دلیل ہے کہ انہوں نے اس
Flag Counter