Maktaba Wahhabi

50 - 534
(۲) عثمان رضی اللہ عنہ اور قرآن جس تربیتی منہج پر عثمان رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے تربیت پائی وہ رب العالمین کی جانب سے نازل شدہ قرآن کریم تھا۔ یہی تعلیم و تربیت کا واحد مصدر تھا اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں ایک طرف مصدر تعلیم و تربیت کی توحید و تفرید کا اہتمام فرمایا وہیں دوسری طرف اس بات کا اہتمام فرمایا کہ قرآن کریم ہی وہ منہج ہو جس پر مسلم فرد و خاندان اور جماعت کی تربیت ہو۔ چنانچہ وہ آیات کریمہ جنھیں عثمان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اس کا آپ کی شخصیت سازی اور آپ کے قلب و نفس کی تطہیر و تزکیہ میں اثر رہا، آپ کی روح اس کے ساتھ اس طرح گھل مل گئی کہ آپ شعور و اہداف اور سلوک و افکار میں ایک جدید انسان بن کر اٹھے۔[1] عثمان رضی اللہ عنہ نے قرآن کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط کیا۔ چنانچہ ابو عبدالرحمن السلمی بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن سیکھا تھا۔ آپ کے ایسے اقوال ہیں جو قرآن کے ساتھ والہانہ محبت پر دلالت کرتے ہیں۔ ابوعبدالرحمن السلمی سے روایت ہے: ہمیں جو لوگ قرآن پڑھاتے تھے جیسے عثمان بن عفان اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما وغیرہم یہ حضرات جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دس آیات سیکھ لیتے تو اس وقت تک آگے نہیں بڑھتے تھے جب تک ان میں جو علم و عمل ہے اس کو سیکھ نہ لیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم نے قرآن اور علم و عمل سب ایک ساتھ سیکھا ہے اسی لیے سورت کو حفظ کرنے میں ایک مدت لگ جاتی تھی۔[2] اور یہ طرز عمل اس لیے اختیار کیا گیا تھا کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: كِتَابٌ أَنْزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ (29) (ص: ۲۹) ’’یہ بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اس لیے نازل فرمایا ہے کہ لوگ اس کی آیات پر غور و فکر کریں اور عقل مند اس سے نصیحت حاصل کریں۔‘‘ عثمان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد روایت کیا ہے: ((خیر کم من تعلم القرآن وعلمہ۔))[3] ’’تم میں سب سے بہتر وہ ہیں جو قرآن سیکھیں اور قرآن سکھائیں۔‘‘
Flag Counter