Maktaba Wahhabi

510 - 534
حافظ ابن عساکر نے عثمان رضی اللہ عنہ کے خون سے براء ت اور خطبہ وغیرہ میں اس پر قسم کھانے اور اس پر عدم رضا کی قسم کھانے سے متعلق علی رضی اللہ عنہ سے وارد شدہ روایات کو جمع کرنے کا اہتمام فرمایا ہے اور یہ آپ سے متعدد طرق سے بہت سے ائمہ حدیث کے یہاں ثابت ہیں جو قطعیت کا فائدہ دیتی ہیں۔[1] عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما : امام احمد نے اپنی سند سے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ اگر سب لوگ عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل پر جمع ہوتے تو ان پر اسی طرح پتھر برسائے جاتے جس طرح قوم لوط پر پتھر برسائے گئے تھے۔[2] اور آپ عثمان رضی اللہ عنہ کی مدح اور ان کی تنقیص کرنے والوں کی مذمت میں فرماتے ہیں: ابو عمرو پر اللہ رحم فرمائے اللہ کی قسم آپ اقارب پر سب سے زیادہ نوازش کرنے والے، نیکو کاروں میں سب سے افضل، بوقت سحر کثرت سے عبادت کرنے والے، جہنم کے ذکر کے وقت بہت زیادہ آنسو بہانے والے، ہر فیاضی کے وقت اٹھ کھڑے ہونے والے، ہر عطیہ کی طرف سبقت کرنے والے، انتہائی محبوب، خوددار اور وفادار تھے، آپ لشکر تبوک کو تیار کرنے والے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد تھے۔ جو آپ پر لعنت کرے اللہ تعالیٰ اس پر قیامت تک لعنت کرنے والوں کی لعنت نازل فرمائے۔[3] زید بن علی رحمہ اللہ : ابن عساکر نے اپنی سند سے سدی سے روایت کی ہے کہ میں آپ (یعنی زید رحمہ اللہ) کے پاس آیا اس وقت آپ کوفہ کے محلوں میں سے ایک محلے بارق میں تھے، میں نے عرض کیا آپ ہمارے سردار اور ہمارے حاکم ہیں، آپ ابوبکر و عمر کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ فرمایا: ان دونوں سے ولاء و محبت رکھو اور فرماتے تھے کہ ابوبکر و عمر اور عثمان سے براء ت علی سے براء ت ہے اور علی سے براء ت ابوبکر و عمر اور عثمان سے براء ت ہے۔[4] علی بن حسین (زین العابدین) رحمہ اللہ : علی بن حسین رحمہ اللہ سے ابوبکر و عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے سلسلہ میں روافض کے قول سے براء ت ثابت ہے۔ چنانچہ ابو نعیم نے اپنی سند سے محمد بن علی (الباقر) سے روایت کی ہے وہ اپنے والد علی بن حسین (زین العابدین) سے روایت کرتے ہیں کہ عراق کے کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخیاں کیں پھر عثمان رضی اللہ عنہ کا ذکر چھیڑا تو انہوں (علی بن حسین زین العابدین) نے ان سے کہا: کیا تم لوگ مہاجرین
Flag Counter