Maktaba Wahhabi

529 - 534
خلاصہ ۱۔ امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ اپنی قوم میں افضل ترین لوگوں میں سے تھے۔ بڑی جاہ وحشمت کے مالک، مالدار، شرم و حیا کے پتلے، شیریں کلام تھے، آپ کی قوم آپ سے بڑی محبت کرتی تھی اور آپ کی تعظیم، توقیر اور احترام کرتی تھی۔ جاہلیت میں کسی بت کو کبھی سجدہ نہ کیا، زنا اور فحش کاری کے قریب نہ گئے، جاہلیت میں بھی شراب نہ پی۔ ۲۔ جس وقت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے آپ کو اسلام کی دعوت دی اس وقت آپ کی عمر چونتیس (۳۴) برس تھی۔ اسلام قبول کرنے میں آپ نے کوئی لیت و لعل نہ کیا، بلکہ فوراً ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی دعوت کو قبول کرنے میں سبقت کی اور سابقین اوّلین میں شمار ہوئے۔ ۳۔ مسلمان آپ کے اسلام سے بے حد خوش ہوئے، آپ اور ان کے درمیان محبت اور اسلامی اخوت کا رشتہ مضبوط ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دختر نیک اختر رقیہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ شادی سے مشرف ہونے کی توفیق دی۔ ۴۔ ابتلاء و آزمائش کی سنت افراد و جماعت، اقوام و امم اور ممالک و دول میں سنت الٰہی رہی ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں بھی یہ سنت الٰہی جاری رہی، ان نفوس نے اس ابتلاء و آزمائش کو برداشت کیا جن سے اونچے پہاڑ بھی عاجز آجائیں۔ اللہ کی راہ میں اپنے مال و خون کو صرف کیا۔ جہد و مشقت انتہاء کو پہنچ گئی اس ابتلاء سے معزز مسلمان بھی نہ بچے۔ عثمان رضی اللہ عنہ بھی اللہ کی راہ میں ستائے گئے اور اپنے چچا حکم بن ابی العاص کے ہاتھوں اذیتیں اٹھائیں۔ ۵۔ جب سے عثمان رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لازم پکڑا، کبھی آپ سے جدا نہ ہوئے الا یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو کسی مہم پر روانہ کیا ہو جو کسی اور کے بس کا کام نہ ہویا آپ ہی کی اجازت سے ہجرت حبشہ کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کو لازم پکڑنے میں آپ دیگر خلفائے راشدین کی طرح تھے گویا کہ اس صحبت کا التزام ان نفوس قدسیہ کا ایسا خاصہ تھا جس کے لیے اس ذات نے ان کو منتخب فرمایا تھا جس نے انہیں یکے بعد دیگرے خلافت کے لیے منتخب فرمایا تھا۔ ۶۔ ذوالنورین رضی اللہ عنہ کا تعلق اس عظیم دعوت کے ساتھ سال اوّل سے انتہائی مضبوط تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں نبوت کی خاص و عام خبروں میں سے کوئی خبر آپ سے مخفی نہ رہنے پائی اور نہ اس کے بعد شیخین ابوبکر و
Flag Counter