Maktaba Wahhabi

59 - 534
۱۔عثمان رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میدان جہاد میں مدینہ میں سکونت پذیر ہونے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلامی حکومت کے ستونوں کو مضبوط کرنا شروع کیا، چنانچہ مہاجرین و انصار کے مابین مواخاۃ کرائی، ہر مہاجر کے حصہ میں کوئی انصاری آیا۔ عثمان رضی اللہ عنہ کے حصہ میں اوس بن ثابت رضی اللہ عنہ آئے۔[1] پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی کی تعمیر فرمائی اور یہودیوں کے ساتھ معاہدے کیے۔ فوجی دستوں کی نقل و حرکت شروع ہوئی۔ نئے معاشرہ میں اقتصادی، تعلیمی اور تربیتی تعمیر کا اہتمام فرمایا، عثمان رضی اللہ عنہ اسلامی حکومت کے ایک اہم ستون تھے مشورہ، رائے اور مال میں کوئی بخیلی نہیں کی، غزوئہ بدر کے علاوہ تمام غزوات میں شریک رہے۔[2] ۱۔عثمان رضی اللہ عنہ اور غزوہ بدر: جب مسلمان غزوہ بدر کے لیے روانہ ہوئے اس وقت عثمان رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ رقیہ رضی اللہ عنہا چیچک کی بیماری میں مبتلا تھیں۔ لیکن اس کے باوجود جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں سے قریش کے تجارتی قافلے کو چھیڑنے کے لیے نکلنے کا حکم دیا عثمان رضی اللہ عنہ نے اس حکم کی تعمیل میں جلدی کی لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں منع کر دیا، اور رقیہ رضی اللہ عنہا کی تیمار داری کے لیے ان کو گھر پر محترمہ صابرہ و طاہرہ رقیہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں رہے۔ جب مرض بڑھ گیا اور موت کے آثار نمودار ہوئے اس حالت میں رقیہ رضی اللہ عنہا کو جب کہ موت نے انہیں گھیر رکھا تھا اپنے والد محترم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو بدر میں مشغول تھے اور اپنی ہمشیر زینب رضی اللہ عنہا کی دیدار کے انتہائی شوق میں بے تاب تھیں، جو مکہ میں تھیں۔ عثمان رضی اللہ عنہ آنسوؤں کے ساتھ ان پر ٹکٹکی لگائے ہوئے تھے اور جیسے غم سے دل پھٹا جا رہا تھا۔[3] رقیہ رضی اللہ عنہا نے لاالٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی شہادت کے ساتھ موت کو لبیک کہا اور رفیق اعلیٰ سے جا ملیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار نہ ہو سکا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میدان بدر میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ اعلائے کلمۃ اللہ میں مشغول تھے، جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی لخت جگر رقیہ رضی اللہ عنہا کے جنازہ میں شرکت نہ کر سکے۔ رقیہ رضی اللہ عنہا کی تجہیز و تکفین ہوئی، لوگ آپ کے پاک جسم کو کندھوں پر اٹھا کر قبرستان روانہ ہوئے، آپ کے شوہر عثمان رضی اللہ عنہ غمگین پیچھے پیچھے چلتے، جب جنازہ ’’بقیع‘‘ پہنچ گیا تو آپ کووہاں دفن کر دیا گیا، لوگوں کی آنکھوں سے آنسو جاری
Flag Counter