Maktaba Wahhabi

93 - 534
کی طرف سے یہ خلافت کے لیے نامزدگی تصور ہوتی۔[1]اور پھر مقداد بن اسود اور ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہما کو انتخابی کارروائی کا مراقب و نگران مقرر فرمایا۔ [2] ۴۔ مدت انتخاب یا مشورہ: عمر رضی اللہ عنہ نے تین دن کی مدت اس انتخاب و مشورہ کے لیے متعین فرمائی کیوں کہ اس سے زیادہ کی صورت میں اختلاف وسیع تر ہوتے، اسی لیے آپ نے ان سے کہا کہ چوتھا دن نہ آنے پائے اِلّایہ کہ امیر تم پر مقرر ہو۔[3] ۵۔ خلیفہ کے انتخاب کے لیے ووٹ کی تعداد: ابن سعد نے ثقہ رواۃ سے طبقات میں نقل کیا ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے صہیب رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ تین دن تک لوگوں کو نماز پڑھائیں، اور یہ حضرات کسی گھر میں خلیفہ کے انتخاب کے لیے جمع ہو جائیںاور جب یہ لوگ کسی کی خلافت پر اتفاق کر لیں تو جو ان کی مخالفت کرے اس کی گردن اڑا دو۔[4] عمر رضی اللہ عنہ نے اس شخص کو قتل کرنے کا حکم فرمایا جو اس مجوزہ مجلس کی قرار داد کی مخالفت کرے، اور مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کر کے اختلاف و انشقاق برپا کرے۔ آپ نے یہ حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد پر عمل کرتے ہوئے دیا تھا: ((من اتاکم و امرکم جمیع علی رجل منکم یرید ان یشق عصا کم او یفرق جماعتکم فاقتلوہ۔))[5] ’’جب تم اپنے میں سے کسی کی امارت و خلافت پر متفق ہو اور کوئی آکر تمہارے اتحاد کو پارہ پارہ کرنا چاہے اور تمہاری جماعت میں اختلاف کا بیج ڈالے تو اس کو قتل کر دو۔‘‘ اور جو تاریخ کی کتابوں میں یہ آیا ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ان حضرات کو جمع ہونے اور مشورہ کرنے کا حکم فرمایا، اور خلیفہ کے انتخاب کے لیے ووٹ کی تعداد کی تحدید فرماتے ہوئے فرمایا کہ اگر ان میں سے پانچ کسی کی خلافت پر اتفاق کر لیں اور ایک مخالف ہو تو اس کی گردن مار دو اور اگر چار اتفاق کر لیں اور دو مخالف ہوں تو ان دونوں کی گردنیں اڑا دو[6]تو یہ روایات صحیح اسانید سے ثابت نہیں ہیں، یہ تو وہ عجائب و غرائب ہیں جنھیں ابو مخنف رافضی شیعی نے نصوص صحیحہ اور معروف سیرت صحابہ کے خلاف بیان کیا ہے، اور یہ منکر قول ہے، عمر رضی اللہ عنہ ایسا کیسے کہہ
Flag Counter