Maktaba Wahhabi

95 - 534
بعض بعض سے افضل ہیں، اور اسی طرح مختلف علاقوں اور شہروں پر عمر رضی اللہ عنہ نے جو امراء اور والیان مقرر فرمائے اس سے بھی اس کا جواز ملتا ہے، آپ صرف دینی فضیلت کا خیال نہیں کرتے تھے، بلکہ اس کے ساتھ سیاسی بصیرت و معرفت کا بھی آپ خیال رکھتے، چنانچہ آپ نے معاویہ، مغیرہ بن شعبہ، عمرو بن العاص رضی اللہ عنہم کو امیر و والی مقرر فرمایا۔ جب کہ دین و علم میں ان سے افضل لوگ موجود تھے، جیسے شام میں ابوالدرداء رضی اللہ عنہ ، اور کوفہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ۔[1] ۸۔ خلیفہ کی تعیین اور عدم تعیین: عمر رضی اللہ عنہ نے خلیفہ کی تعیین اور عدم تعیین جیسا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے امیدوار کی تعیین فرمائی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عدم تعیین کے درمیان جمع کیا، چنانچہ چھ افراد کو مقرر کر کے ان سے خلافت کے سلسلہ میں مشورہ کر کے اپنے میں سے ایک کو منتخب کرنے کا فیصلہ کیا۔[2] ۹۔ شوریٰ صرف چھ افراد کے درمیان محصور: عمر رضی اللہ عنہ جانتے تھے کہ شوریٰ صرف انہی چھ افراد کے درمیان محصور نہ ہو گی بلکہ خلیفہ کس کو بنایا جائے اس سلسلہ میں اہل مدینہ کی رائے معلوم کی جائے گی، چنانچہ آپ نے ان کے لیے تین دن کی مدت متعین فرمائی تاکہ وہ اس مدت میں مشاورت اور ان کی رائے معلوم کر سکیں، اور اس طرح آپ کے بعد کا خلیفہ دارالہجرۃ میں موجود اکثریت کے اتفاق سے آئے، اس وقت مدینہ میں اکثر صحابہ موجود تھے، اور جو باہر تھے وہ بھی انہی کے تابع تھے، مدینہ ۲۳ھ تک صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا مرکز تھا، بلکہ کبار صحابہ مدینہ میں تھے، عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں دیگر مفتوحہ علاقوں کی طرف منتقل ہونے سے روک رکھا تھا۔[3] ۱۰۔ مجلس شوریٰ اعلیٰ سیاسی ادارہ: عمر رضی اللہ عنہ نے خلیفہ کا انتخاب صرف مجلس شوریٰ کے سپرد کر دیا تھا، اور قابل ذکر اہم بات یہ ہے کہ اصحاب شوریٰ میں سے کسی نے بھی عمر رضی اللہ عنہ کی اس قرار داد کی مخالفت نہ کی، اس طرح دیگر صحابہ میں سے کسی نے بھی اس پر اعتراض نہ کیا۔ ہمارے سامنے جو نصوص ہیں، وہ اسی پر دلالت کرتے ہیں، ہمیں اس کا سراغ نہیں ملتاکہ کسی نے اس دور میں کوئی دوسری تجویز اس سلسلہ میں پیش کی ہو یا عمر رضی اللہ عنہ کے اس فرمان کے خلاف کوئی مخالفت آپ کی زندگی کے آخری لمحات میں یا وفات کے بعد اٹھی ہو۔ تمام ہی لوگ آپ کی اس تدبیر سے راضی و خوش تھے اور اسی میں انہوں نے مسلم امت کی مصلحت سمجھی۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے صدر مملکت یا خلیفہ کے انتخاب کے لیے
Flag Counter