Maktaba Wahhabi

105 - 335
ہے اور انتظام بیرونی کے لیے چند مقتدر اصحاب کی مجلس قائم ہوئی ہے۔‘‘ اس کے بعد تین اعلان:1۔داخلے سے متعلق 2۔ضرورتِ مدرس 3۔دارالحدیث سیالکوٹ کے معاونین اپنی اعانت جاری رکھیں ، افتتاحی اجلاس ۱۸؍ جولائی کو ہوگا۔ المشتہر خاکسار محمد ابراہیم میر سیالکوٹی ناظم و صدر مدرس۔‘‘[1] 3۔ مدرسہ دارالحدیث رحمانیہ دہلی کا افتتاحی جلسہ: ’’۱۸؍ جولائی کو مذکورہ مدرسے کا جلسہ بمکان مدرسہ ہوا۔ جناب حاجی عبدالرحمن صاحب بانیِ مدرسہ نے تحریک کی کہ مولانا ثناء اﷲ صاحب اس جلسے کے صدر ہوں ۔ حاجی عبدالغفار صاحب وغیرہ نے تائید کی۔ خاکسار ابراہیم نے اور جناب حافظ عبدالوہاب صاحب دہلوی، مولوی محمد صاحب دہلوی اور مولوی عبداللطیف صاحب (مدرس مدرسہ فتح پوری دہلی) وغیرہ نے فضیلتِ علم میں تقریریں کیں ۔ سب سے آخر صدر صاحب نے تقریر فرمائی، جس میں آج کل کے دینی طلبا اور ان کے مربیوں اور مدارس کے بانیوں اور معاونوں کو مہاجرین اور انصار کے گروہ سے تشبیہ دے کر بتایا کہ جس طرح ابتداے اسلام میں مہاجر اور انصار تھے، اسی طرح آج کل یہ دو گروہ طلبا اور اغنیا ہیں ، خدا ان سے دینی خدمت لیتا رہے۔ تقریر کے بعد صدر صاحب نے افتتاحِ مدرسہ کا اعلان فرما دیا۔ آپ کے بعد حافظ محمد صدیق صاحب دہلوی نے مدرسے کی ابتدائی تحریکات کا ذکر کرکے حسبِ دستور صدر صاحب کا شکریہ ادا کیا، اب مدرسے میں تعلیم شروع ہے، سردست دو مدرس ہیں ، (خاکسار ابراہیم سیالکوٹی)۔‘‘ [2]
Flag Counter