Maktaba Wahhabi

186 - 335
کی تعداد عموماً سو کے آس پاس ہی بتائی گئی ہے اور وہ تعداد بھی کتاب کی اشاعت اول (۱۹۸۰ء) کے وقت کی ہے۔ دوسری بات یہ کہ کمیت کے اعتبار سے یہ تعداد جس قدر بھی کم لگے، مگر کیفیت یعنی نتائج اور کارکردگی کے اعتبار سے دیکھا جائے تو بڑی بڑی تعداد کے مقابلے میں یہ چھوٹی تعداد بھاری نظر آتی ہے، اس کے برعکس آج کے بیشتر مدارس میں کمیت پر نظر رکھی جاتی ہے اور کیفیت کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا۔ إلا ما شاء اللّٰہ۔ سابقہ صفحات میں دار الحدیث رحمانیہ میں تعلیم حاصل کر نے والے بعض علما کے حوالے سے یہ بات گزر چکی ہے کہ ’’امتحان داخلہ سخت ہوتا تھا، اس میں کسی سفارش یا رعایت کی گنجایش نہیں ہوتی تھی، اس سے زیادہ امتحانات سہ ماہی، ششماہی اور سالانہ میں مثالی سختی رہتی تھی، اس لیے وہی طلبا تعلیمی سلسلہ جاری رکھ پاتے، جو محنتی اور علمی پختگی کے شوقین ہوتے تھے۔‘‘ [1] یہ بات بھی بیان کی جاچکی ہے کہ صرف داخلہ امتحان میں کامیابی مدرسے میں طالب علم کے مستقبل کی ضمانت نہ ہوتی تھی، کیوں کہ مدرسے کے اصول وقواعد میں مذکور ہے کہ ’’ہر مدرس کا فرض ہوگا کہ جدید طلبا کے داخلے کے ایک ماہ بعد اس کی لیاقت کا اندازہ کرتے ہوئے ناظم کو رپورٹ کرے کہ وہ جس جماعت میں داخل ہے، اس کی صلاحیت رکھتا ہے یا نہیں ۔‘‘ طلبا کی قومیت: دارالحدیث رحمانیہ کے طلبا میں متحدہ ہندستان (موجودہ ہندستان، پاکستان و بنگلہ دیش) کے مختلف صوبوں اور علاقوں کے طلبا کے علاوہ دور دراز ممالک جیسے نجد و حجاز، برما، انڈونیشیا اور تبت وغیرہ تک کے طلبا شامل ہوتے تھے۔ اس لحاظ سے بلاشبہہ
Flag Counter