Maktaba Wahhabi

197 - 335
والد محترم مولانا محمد صاحب اعظمی حفظہ اللہ فرماتے ہیں : ’’...... اساتذہ و طلبا کو تشجیعی آسایشیں اور سہولتیں فراہم کی جاتی تھیں ، مثلاً موسمِ سرما میں ہر طالب علم کو لحاف اور گدے دیے جاتے تھے۔ کبھی کبھار تفریحی مقامات کی سیر کرائی جاتی۔ موسم کے لحاظ سے میووں و پھلوں سے تواضع کی جاتی۔ عیدالاضحی کے موقع پر عیدی دی جاتی اور مہتمم صاحب کے گھر سے اسپیشل کھانے بھیجے جاتے۔ کسی دوسرے کی دعوت قبول کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ یہ مدرسہ طلبا و اساتذہ کی ضروریات و سہولیات کے معاملے میں اس حد تک خود کفیل تھا کہ طلبا کے کھیل کود کے لیے اس کے پاس مدرسے سے متصل اپنا ایک میدان تھا، جو صرف طلبا کے کھیل کود کے لیے خاص تھا، ان کو ادھر ادھر جانے کی ضرورت نہیں ہوتی تھی۔‘‘ [1] سفر خرچ: مدرسے میں زیر تعلیم طلبا میں سے اگر کسی کے پاس چھٹیوں میں گھر جانے کے لیے سفر خرچ نہ ہوتا تو مہتمم صاحب ایسے طلبا کو اپنی جانب سے سفر خرچ بھی دیتے تھے۔ ہندوستان کے باہر کے طلبا بھی مدرسے میں پڑھتے تھے، بوقت ضرورت انھیں بھی سفر خرچ فراہم کیا جاتا تھا۔ ’’اخبار محمدی‘‘ میں شائع شدہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے: ’’مدرسہ رحمانیہ میں چھٹی ہو گئی، جو نادار طلبا اپنے گھر اپنے خرچ سے نہ جاسکتے تھے، انھیں فیاض دل مہتمم صاحب نے پورا خرچ دے کر ان کے ماں باپ سے ملنے کے لیے بھیج دیا ہے.....‘‘[2]
Flag Counter