Maktaba Wahhabi

223 - 335
جواب: ’’وہاں مولانا نے تحصیلِ علم کیا تھا، وہاں استاد بھی تھے، اس وقت ایک اچھا نمونہ دارالحدیث رحمانیہ کا تھا، اسی کے مطابق وہ مرکزی دارالعلوم بلکہ اس سے بھی اچھے معیار پر وہ دیکھنا چاہتے تھے، کیونکہ وہ شخصی مدرسہ تھا اور کلی انتظام ایک شخص کے ماتحت تھا، اس لیے وہ جس نہج پر چاہتے تھے، اسی نہج پر چلاتے تھے اور سختی برتتے تھے۔ اساتذہ اور طلبا دونوں کے ساتھ کسی طرح کی رو رعایت نہیں ہوتی تھی، کیونکہ جس کام کے لیے وہ آئے ہیں ، اسی میں مصروف رہیں اور اسی کو انجام دیں ۔ وہ بہت زیادہ دارالحدیث رحمانیہ کا ذکر کرتے تھے اور اس سے بہت زیادہ متاثر رہتے تھے، اس کا تذکرہ عموما جب کوئی چھیڑتا تو ایک ایک چیز بیان کرتے تھے.......‘‘[1] والد گرامی مولانا محمد صاحب اعظمی لکھتے ہیں : ’’(مہتمم اور اساتذہ کی نگرانی کے علاوہ) مدرسے کے گیٹ پر دائیں بائیں دو کمرے ہوتے تھے۔ ایک میں جنرل منشی اور دوسرے میں چوکیدار کی رہایش ہوتی تھی۔ منشی موصوف کا مقام مہتمم صاحب کے نائب جیسا ہوتا تھا، حساب کتاب وغیرہ لکھنے کی خدمت انجام دینے کے ساتھ رات میں طلبا کے کمروں میں ان کی موجودگی کو غیر محسوس انداز میں نوٹ کیا کرتے تھے۔‘‘ [2] مدرسے کے قواعد وضوابط میں یہ بات گزر چکی ہے کہ ’’کسی بھی طالب علم مقیم مدرسے کو احاطۂ مدرسہ سے بلا اجازت ناظم باہر جانے کا اختیار نہ ہوگا، اس سے عصر
Flag Counter