Maktaba Wahhabi

243 - 335
مقابلے میں مولانا احمد اﷲ صاحب کا مشاہرہ تقریباً سو روپے تھا اور میرے داخلے سے پہلے مولانا غلام یحییٰ کانپوری کا مشاہرہ ایک سو پچیس روپے تھا۔ باقی دوسرے مدرسین کی تنخواہیں ساٹھ یا ستر روپے سے زیادہ نہ تھیں ۔‘‘[1] مولانا عبد الرؤف رحمانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’میری تعلیم وتدریس کا زمانہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی سے شروع ہوا۔ میں وہاں سے ۲۲ برس کی عمر میں فارغ ہوا اور معاً بعد ۲۳ برس کی عمر میں اسی میں مدرس مقرر ہوا، اس وقت میری تنخواہ تیس روپے ماہوار تھی، اس زمانے میں بڑے بڑے علما کی بھی تنخواہ سو روپے سے زائد نہ تھی۔۔۔۔‘‘[2] سابقہ صفحات میں مولانا رحمانی کایہ بیان بھی گزر چکا ہے: ’’ میرے پڑھانے کے زمانے میں مولانا عبدالسلام صاحب درانی کا انتقال ہوچکا تھا، ان کی جگہ پر سو روپے ماہوار پر کئی ولایتی مولانا یکے بعد دیگرے آئے۔‘‘[3] یادگار مجلہ میں ہے کہ ’’اساتذہ کے مشاہرے نہایت معقول تھے۔ صدر المدرسین کا مشاہرہ سو روپے ماہانہ تھا۔‘‘[4] بعض اساتذہ کے اسماے گرامی: سطورِ ذیل میں مختلف مراجع سے دستیاب اساتذہ رحمانیہ کے اسمائے گرامی بطور نمونہ ذکر کیے جاتے ہیں :
Flag Counter