Maktaba Wahhabi

267 - 335
مولانا عبدالرؤف کے یہاں کتاب اس طرح سمجھ میں آجاتی ہے کہ اگر چاہوں تو من و عن فوراً بیان کر دوں ۔ اس واقعے کو خود مولانا عبدالجلیل صاحب نے آکر مجھ سے بیان کیا، انھوں نے یہ خبر سنا کر میرے دل کو خوش کر دیا۔‘‘ [1] 6۔ مولانا ابو عبد اﷲ محمد بن یوسف سورتی (۱۳۰۷- ۱۳۶۱ھ) سامردو میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم سامرود اور ممبئی میں حاصل کی، ۱۳۲۵ھ میں دہلی آئے اور مدرسہ میاں نذیر حسین دہلوی میں داخلہ لے کر میاں صاحب کے پوتے مولانا عبد السلام دہلوی سے حدیث وفقہ کی تعلیم حاصل کی۔ آپ نے سورت سے دہلی کا سفر پیدل طے کیا۔ دہلی میں دیگر اساتذہ مثلا مولانا محمد بن عبد اﷲ جوناگڈھی، مولانا شرف الدین محدث دہلوی ، مولانا عبد الوہاب ملتانی وغیرہ سے جملہ علوم و فنون کی تکمیل کی، اس کے بعد حیدرآباد دکن اور رام پور میں بھی تعلیم حاصل کی، آخر میں ندوہ میں بھی پڑھا۔ دورانِ تعلیم دہلی پیسے نہ ہونے کی وجہ سے کتابیں ہاتھ سے نقل کرکے اسٹریٹ لائٹ میں کھڑے ہو کر پڑھتے اور پورا دن سڑک کے سایہ دار درختوں کے نیچے مطالعے میں گزرتا۔ علم و ادب، رجال و انساب وغیرہ میں آپ کا مرتبہ بڑا اونچا تھا، صرف تین ماہ میں قرآن حفظ کیا تھا۔ جامعہ ملیہ سے تدریس کا آغاز کیا، پھر دار الحدیث رحمانیہ دہلی، جامعہ رحمانیہ بنارس، جامعہ علی گڑھ، جامعہ اعظم بلی ماران دہلی، دار الحدیث ممبئی وغیرہ میں وقفہ وقفہ سے تدریسی فریضے کو انجام دیا۔ عالم باعمل اور غیور اہلِ حدیث تھے۔[2] مولانا نے تقریباً نصف سال دار الحدیث رحمانیہ دہلی میں درس دیا۔ ادارے
Flag Counter