Maktaba Wahhabi

32 - 335
عرضِ مرتب دار الحدیث رحمانیہ دہلی اور اس کی شہرت و حسنِ کارکردگی کے بارے میں سنتا آرہا تھا، مگر اس کے بارے میں اجمالاً یا تفصیلاً کچھ پڑھنے کی نوبت اس وقت آئی، جب چند سال پیشتر عربی ماہنامہ مجلہ ’’صوت الأمۃ‘‘ میں شیخ الحدیث علامہ ابو الحسن عبید اللہ رحمانی مبارک پوری (۱۳۲۷۔ ۱۴۱۴ھ) رحمہ اللہ پر ایک تفصیلی مضمون ترتیب دینے کی شروعات کی۔ حضرت الشیخ کی تعلیم و تربیت اور علمی پرورش و پرداخت میں دارالحدیث رحمانیہ کا رول بہت اہم اور نمایاں ہے۔ اس ادارے میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد لگ بھگ اٹھارہ برس آپ نے یہیں پر تدریسی فریضہ بھی انجام دیا اور ۱۹۴۷ء کے فساد میں مدرسہ بند ہونے تک اس سے مربوط رہے۔ جس طرح آپ کی شخصیت سازی میں دار الحدیث رحمانیہ کا رول نمایاں رہا، اسی طرح بعد میں دار الحدیث کی شہرت اور نیک نامی کو چار چاند لگانے میں آپ کا رول بھی ناقابلِ فراموش ہے۔ اس اجمال کی تفصیل کے لیے کتابِ ہذا کے وہ صفحات ملاحظہ ہوں جو حضرت شیخ سے متعلق ہیں ۔ بہر حال شیخ الحدیث ۔علیہ الرحمۃ۔ کی سوانح میں دار الحدیث رحمانیہ سے متعلق تھوڑا بہت جو مواد ملا وہ بڑا ہی نشاط افزا اور حوصلہ آفریں تھا، اس سے آتشِ شوق مزید بھڑک اٹھی اور مدرسے سے متعلق ہر خبر، ہر معلومات اور ہر جان کاری میرے لیے زبردست کشش کا باعث بن گئی اور میں اس سے وابستہ ہر شے کی تلاش میں سرگرداں رہنے لگا۔ کثرتِ مصروفیات کے سبب کبھی کبھی یہ چنگاری سرد پڑنے لگتی، لیکن اس
Flag Counter